صدر آصف علی زرداری نے کراچی کے ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کی تکمیل میں غیرمعمولی تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے حکومتِ سندھ کو تمام رکاوٹیں دور کرنے اور منصوبے کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے ملنے والے 79 ارب روپے فنڈز کے اِس منصوبے پر کام گزشتہ کئی ماہ سے رکا ہوا ہے، 26 کلومیٹر پر محیط یہ منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا اور 2025 میں مکمل ہونا تھا۔

تاہم ڈیڈ لائن مقررہ ڈیڈلائن پر یہ منصوبہ پورا ہونے کا امکان نہیں نظر آرہا، ٹھیکیداروں نے حکومت سندھ کی جانب سے تعاون کی کمی، ریڈ ٹیپ ازم، زمین کے حصول میں تاخیر، یوٹیلیٹی سروسز لائنوں کی سست منتقلی اور مہنگائی کے سبب لاگت میں اضافے کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کام روک دیا ہے۔

اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اس پر کام شروع ہوگیا تھا لیکن صرف 5 فیصد کام مکمل ہونے کے بعد ٹھیکیداروں نے لاگت میں اضافے اور دیگر مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے تعمیر روک دی۔

قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے اسٹیل، سیمنٹ اور ڈیزل جیسے تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافے کے پیشِ نظر بھاری بجٹ کی منظوری دے دی ہے اور حکام کا دعویٰ ہے کہ صوبائی حکومت نے لاگت میں اضافے کے مسئلے کو حل کردیا ہے۔

صدر مملکت کی ہدایات کے تحت ٹرانس کراچی (جسے ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے پر عملدرآمد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے) نے منصوبے کو ہموار انداز میں آگے بڑھانے کے لیے جمعہ کو ایک اجلاس کیا۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ٹرانس کراچی بورڈ کے رکن ڈاکٹر سروش لودھی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ جمعہ کو ہونے والے بورڈ اجلاس میں بتایا گیا کہ ایکنک نے نظرثانی شدہ لاگت میں 30 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

ڈاکٹر سروش لودھی نے مزید کہا کہ اس منصوبے کی مجموعی لاگت اب 79 ارب روپے سے بڑھ کر 103 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ٹرانس کراچی کے جنرل منیجر برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر پیر سجاد سرہندی نے تاخیر کا ذمہ دار تمام اسٹیک ہولڈرز کو ٹھہرایا۔

انہوں نے دلیل دی کہ جب یہ منصوبہ شروع ہوا تو اسٹیل کی قیمت 90 ہزار روپے فی ٹن تھی جو کہ اب 2 لاکھ 80 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے۔

اسی طرح گیس، بجلی، پانی اور سیوریج لائن اور آپٹک فائبر کی منتقلی میں توقع سے زیادہ وقت لگا، جس سے تعمیراتی کام مزید سست ہو گیا، اب یہ منصوبہ 2026 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

ہفتے کو وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے اس منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا تھا کہ ہم مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر بیٹھنا چاہیے اور منصوبے کی تکمیل میں تمام رکاوٹوں اور مسائل کو دور کرنے کو یقینی بنانا چاہیے۔

ایم کیو ایم کی صدر سے ملاقات میں معاملہ زیرِ بحث

پیپلزپارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’ڈان‘ کو بتایا کہ آصف زرداری نے صدر منتخب ہونے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم-پاکستان) اور دیگر جماعتوں سے ملاقات کے بعد اس منصبوے میں تاخیر کا نوٹس لیا۔

رابطہ کرنے پر ایم کیو ایم (پاکستان) کے سینیئر رہنما سید امین الحق نے تصدیق کی کہ یہ معاملہ صدر آصف زرداری کے سامنے رکھا گیا تھا، جنہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ یہ معاملہ حکومت سندھ کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے نامکمل منصوبوں کا معاملہ تمام فورمز پر اٹھایا ہے اور اتحادی حکومت کی تشکیل کا معاملہ بھی پیپلز پارٹی کی قیادت سے حالیہ ملاقاتوں میں اٹھایا ہے۔

کے ایم سی کے لیے سر درد

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن بی آر ٹی ’ایک اہم منصوبہ‘ ہے لیکن یہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے لیے دردِ سر بن گیا ہے۔

انہوں نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اگرچہ یہ کیے ایم سی اور حکومت سندھ کا منصوبہ نہیں ہے لیکن لوگ کے ایم سی کو اپنے مصائب اور تکالیف کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

پروجیکٹ کی دستاویزات کے مطابق ریڈ لائن منصوبے سے روزانہ اندازاً 3 لاکھ 20 ہزار مسافروں کو فائدہ پہنچے گا۔

اس منصوبے میں راشد منہاس روڈ پر 54 ایکڑ اراضی پر ایک پارک اور 16.2 ایکڑ کا بس ڈپو بھی شامل ہے، ایندھن کے لیے بائیو گیس پلانٹ بھی بنایا جائے گا۔

یہ منصوبہ 2 حصوں میں تعمیر کیا جا رہا ہے، لاٹ-ون میں ملیر ہالٹ ڈپو سے موسم چورنگی اور نمایش تک 2 کوریڈورز کی تعمیر شامل ہے جبکہ لاٹ-2 میں 2 بس ڈپو اور بائیو گیس پلانٹ تعمیر کیا جائے گا۔

پروجیکٹ شروع سے ہی مختلف رکاوٹوں کا شکار رہا، لاٹٹ-ون کا ٹھیکہ ظاہر خان اینڈ برادرز کو 13.5 ارب روپے کی کم ترین بولی پر دیا گیا تھا۔

لاٹ-2 کا ٹھیکہ چائنا ریلوے نمبر 3 انجینئرنگ گروپ کمپنی لمیٹڈ کے مشترکہ منصوبے کو دیا گیا حالانکہ اب اس کی ابتدائی طور پر سب سے کم بولی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں