پانچویں بار روسی صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں مغربی افواج کی موجودگی اور نیٹو کی مداخلت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر دھکیل سکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے گارجین کی رپورٹ کے مطابق اتوار (17 مارچ) کی شام انتخابات میں کامیابی کے بعد خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے مغربی ممالک کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو بتایا کہ اس طرح کے ردعمل کی انہیں ’توقع‘ تھی۔

انہوں نے اپنے حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’آپ ان سے کیا امید کر رہے تھے؟ کیا یہ ہمارے لیے تالیاں بجائیں گے؟ وہ ہمارے خلاف ہیں، ان کا مقصد ہماری ترقی کو محدود کرنا ہے، اس لیے وہ کچھ بھی کہتے رہیں گے۔‘

پیوٹن نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ سرحد یوکرینی حامی فوجیوں کے حملوں سے محفوظ رہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطور صدر ان کا پہلا کام یوکرین جنگ سے نمٹنا، فوج کو مضبوط بنانا اور دفاع کو بہتر بنانا ہے۔

جب ان سے نیٹو کے ساتھ براہ راست تصادم کے امکان کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’آج کی دنیا میں کچھ بھی ممکن ہے.، یوکرین میں مغربی فوج کی موجودگی دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی ایسا چاہتا ہے۔‘

یاد رہے کہ روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ولادیمیر پیوٹن 87 فیصد ووٹوں کے ساتھ پانچویں مرتبہ روس کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔

امریکا، برطانیہ، جرمنی، پولینڈ اور یوکرین سمیت دیگر مغربی ممالک نے انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں