سینیٹ انتخابات: امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل

19 مارچ 2024
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نجیب ہارون کے کاغذات نامزدگی منظور نہ ہو سکے — فائل فوٹو
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نجیب ہارون کے کاغذات نامزدگی منظور نہ ہو سکے — فائل فوٹو

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرلی گئی جس میں اسحٰق ڈار، محسن نقوی، انوار الحق کاکڑ سمیت بیشتر امیدواروں کے کاغذات منظور جب کہ صنم جاوید، زلفی بخاری اور ایم کیو ایم پاکستان کے نجیب ہارون کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔

سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات کی اسکروٹنی کا مرحلہ مکمل ہوگیا، اسلام آباد میں جنرل نشست پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار رانا محمود الحسن اور سنی اتحاد کونسل کے فرزند حسین شاہ مدمقابل ہیں، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کےاسحٰق ڈار اور سنی اتحاد کونسل کے ایڈوکیٹ انصر کیانی میں مقابلہ ہے ۔

پنجاب کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کے لیے طلال چوہدری، خلیل طاہر سندھو اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے کاغذات کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی، زلفی بخاری کےکاغذات نامزدگی پر دوہری شہری کے باعث اعتراض عائد کردیا گیا، صنم جاوید کےکاغذات بھی منظور نہ ہوسکے، الیکشن کمیشن نے ان کے والد کے ساتھ مشترکہ اکاؤنٹ اور دستخط پر اعتراض اٹھایا۔

سندھ سے سینیٹ انتخابات لڑنے والے 35 میں سے 34 امیدواروں کے کاغذات منظور کرلیے گئے، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نجیب ہارون کے کاغذات نامزدگی منظور نہ ہو سکے۔

بلوچستان میں بیشتر امیدواروں کے کاغذات کی جانچ مکمل ہوگئی، کہدہ بابر، ایمل ولی خان، سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر امیدواروں کے کاغذات منظور کرلیے گئے۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی اپنی سالہ مدت پوری ہونے کے بعد خالی ہونے والی 48 نشستوں پر انتخابات 2 اپریل کو ہوں گے۔

14 مارچ کو سینیٹ کی 6 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی سمیت 4 امیدوار کامیاب ہوگئے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک، ایک امیدوار کامیاب ہوئے۔

اس وقت پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی کل تعداد 100 ہے، جس میں 4 صوبوں سے 23، سابق فاٹا اور اسلام آباد سے 4، 4 اراکین شامل ہیں، صوبے کے لیے مختص کردہ 23 نشستوں میں 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے مختص ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں