وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ملک بھر میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کام اور بحالی کی کارروائیوں کے درست طریقے سے مکمل ہونے کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے ایک بریفنگ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہدایت کی کہ وہ صوبوں کے ساتھ مل کر مشترکہ سروے رپورٹ بنائیں اور مستقبل میں آفات سے نمٹنے کے لیے ان کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کو بڑھائے۔

وزیراعظم نےاین ڈی ایم اے کی تکنیکی بہتری کے حوالے سے عملدرآمد رپورٹ بھی مانگ لی ہے جس کی ہدایت انہوں نے اپنے گزشتی دور حکومت میں دی تھی۔

این ڈی ایم اے کے حکام نے وزیر اعظم کو حالیہ طوفانی بارشوں کے بعد کیے گئے امدادی کاموں اور بحالی کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ موسم کی پیشنگوئی اور اس حوالے سے کی جانے والی تیاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

بریفنگ میں وزیر برائے اقتصادی امور و اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین انعام حیدر ملک اور متعلقہ سینئر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو تباہی، ریسکیو کی کوششوں اور امدادی رقم کی تقسیم سے آگاہ کیا گیا، وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ این ڈی ایم اے صوبوں بالخصوص بلوچستان کے تعاون سے جلد ہی متعدد تباہ شدہ اور جزوی طور پر تباہ شدہ مکانات کا اجتماعی تصدیقی سروے مکمل کرلے گا۔

وزیراعظم کی ہدایت پر گوادر میں 24 مارچ تک 7 لاکھ 66 ہزار کلو گرام خشک راشن تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے 16 مارچ تک تقریباً 3 لاکھ 88 ہزار کلو گرام راشن تقسیم کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ کوئٹہ اور دالبندین میں بھی 97 ہزار کلو راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔

وزیراعظم نے متاثرہ افراد میں امداد اور راشن کی تقسیم کے عمل میں شفافیت کی ہدایت بھی جاری کی۔

اجلاس کو اس سال اپریل سے جون اور جولائی تا ستمبر کے موسم کی پیشن گوئی اور اس پیش گوئی کی روشنی میں این ڈی این اے کی تیاریوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر آج تک این ڈی ایم اے کی جانب سے مجموعی طور پر 320 ٹن امدادی سامان انکلیو میں بھیجا جا چکا ہے۔

بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے خلاف پالیسی

دریں اثنا، منگل کو جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے شہدا کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی، اور اسے حکومت پر نہیں ریاست پر حملہ قرار دیا۔

یہ ہدایت وزیراعظم کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں دی گئی، جس میں دفاع اور عوامی مفادات سے متعلق ریاستی اور قومی بیانیے پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں شہدا کے خلاف ایک سیاسی جماعت کی طرف سے چلائی جانے والی منفی مہم کی شدید مذمت کی گئی اور اس کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے شہدا کے وقار اور ان کے جذبات کا احترام نہیں کیا جا رہا اور اسے انتہائی قابل مذمت اور ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔

اجلاس میں میڈیا میں چھپنے والے اہم موضوعات سے متعلق مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور حکومت اور پارٹی کے مؤقف پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

اجلاس میں سوشل میڈیا سمیت تمام میڈیا پلیٹ فارمز پر مؤثر، جامع اور بروقت جواب دینے پر اتفاق کیا گیا اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں