افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کے آپریشنکے ایک روز بعد گزشتہ روز نسبتاً پرسکون گزرا، کشیدہ صورت حال کے باوجود انگور اڈہ سرحد کے سوا سرحد کے دونوں جانب بندوقیں خاموش رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کی صبح پاکستان نے خوست اور پکتیکا میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں افغان حکومت کے مطابق 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

دفتر خارجہ نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان حملوں کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ تھا، جس نے حال ہی میں شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا تھا۔

فضائی حملوں کے جواب میں افغان فورسز نے کرم اور شمالی وزیرستان میں سرحد پار سے فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے مارٹر گولوں سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، ردعمل میں سیکیورٹی فورسز نے بھی بھرپور جواب دیا، کشیدگی کے سبب متعدد بارڈر کراسنگ پوائنٹس بھی بند ہوگئے، جو گزشتہ روز بھی بند رہے۔

کشیدگی میں عارضی کمی کے سبب بندوقیں خاموش ضرور ہوگئیں تاہم پاک افغان بارڈر اور علاقے میں موجود تعلیمی ادارے بھی دن بھر بند رہے جس سے تجارت اور معمولات زندگی متاثر ہوئے۔

ضلع کرم میں سرحد کے دونوں اطراف کے مقامی عمائدین کی کوششوں سے پیر کی رات عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا تھا۔

گزشتہ روز منگل کو مقامی عمائدین کی دوبارہ ملاقات ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ اس مسئلے کو دونوں ممالک سفارتی سطح پر حل کریں۔

مقامی عمائدین میں سے ایک بزرگ سید اصغر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ سرحد کے دونوں جانب کے لوگ فائرنگ کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں اور تناؤ کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازعات کو سفارتی سطح پر حل کرنے کی کوشش کریں۔

دوسری جانب کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ پر دوسرے روز بھی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں۔

جنوبی وزیرستان کے انگور اڈہ بارڈر کراسنگ کے ارد گرد پہاڑی علاقوں میں جھڑپوں کی وجہ سے سرحد پر اِس نسبتاً پرسکون صورتحال میں خلل پیدا ہوا، فائرنگ کے تبادلے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا تاہم کسی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

وانا میں ایک پولیس اہلکار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ دونوں اطراف کے بنکروں کے قریب گولے گرے، تاہم کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

انگور اڈا بازار میں تجارتی سرگرمیوں میں خلل کے علاوہ اس صورت حال نے سرحد کے دونوں طرف رہنے والی برادریوں کے درمیان روابط کو بھی متاثر کیا۔

خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ سرحد پر جھڑپیں رک گئی ہیں۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ حالات پرسکون ہیں، لڑائی رک چکی ہے۔

پاکستان کے سرحدی ضلع کرم میں ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3 سیکورٹی چیک پوسٹس اور عام شہریوں کے 5 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، علاوہ ازیں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی بھی ہوئے۔

2021 میں افغانستان میں طالبان حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان نے افغانستان کی طالبان حکومت پر عسکریت پسند جنگجوؤں کو پناہ دینے اور انہیں پاکستانی سرزمین پر بلا روک ٹوک حملے کرنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں