اسٹیبلشمنٹ ایسے فیصلے کررہی ہے جو احتساب سے بالاتر ہیں، فرحت اللہ بابر

21 مارچ 2024
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز ہیومن رائٹس سیل کے صدر فرحت اللہ بابر— فائل فوٹو:
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز ہیومن رائٹس سیل کے صدر فرحت اللہ بابر— فائل فوٹو:

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز ہیومن رائٹس سیل کے صدر فرحت اللہ بابر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بحالی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی سے مغلوب اسٹیبلشمنٹ ایسے فیصلے کر رہی ہے جو احتساب سے بالاتر ہیں۔

اپنے ایک بیان میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایک ماہ تک مسلسل تردید کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مشورے پر ایکس کو بلاک کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کرنے کا ایک خطرناک طریقہ ہے جس میں سیکیورٹی سے مغلوب اسٹیبلشمنٹ ایسے فیصلے لے رہی ہے جو احتساب سے بالاتر ہیں اور جن میں معیشت تعلیم اور جمہوری حقوق کا خیال نہیں رکھا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پی ٹی اے کے سربراہ کی جانب سے عدالت کے سامنے یہ بیان کہ ان کی تنظیم ’کنفیوژن‘ کی شکار ہے، یہ بیان زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس بات میں کیا کنفیوژن ہو سکتی ہے جبکہ خود وزارت داخلہ نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ 17فروری کو اس نے ایکس کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معطلی اس وقت کی گئی جب راولپنڈی میں ایک سینئر بیوروکریٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور ایک اعلیٰ جج پر 8فروری کے انتخابات میں ہیر پھر کرنے کا الزم لگایا تھا، اس کے بعد اس بیوروکریٹ کی کوئی تفتیش نہیں ہوئی اور نہ اس کے خلاف کوئی مقدمہ بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری بات یہ کہ ایکس کو روکنے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی اور پی ٹی اے ازخود اس کو بحال کرنے کے قابل بھی نہیں، اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ کے متعدد بار حکم کے باوجود ایکس کو بحال نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے سربراہ اس وجہ سے عدالت کی حکم عدولی کر رہے ہیں کیونکہ وہ پہلے کسی اور ادارے میں ملازمت کر چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس بندش کے متعلق کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا اور اگر عطااللہ تارڑ کو ایسا کوئی نوٹیفکیشن نہیں ملا تو حکومت نے اس بندش کی تحقیقات کیوں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ کنفیوژن کا شکار پی ٹی اے مستقل اس بات کو جھٹلاتا رہاہے کہ ایسی کوئی بندش نہیں، اس صورتحال میں پی ٹی اے میں محکمہ جاتی تبدیلیوں کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے دن انٹرنیٹ کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا جبکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بحالی سے متعلق عدالتوں کے احکامات کے باوجود عوام کو وقفے وقفے سے بندش کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو فوری طور پر دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ دنوں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دیں لیکن کسی کو اس معاملے کی ذمے داری لینی چاہیے۔

تاہم ان کے اس بیان کے بعد انکشاف ہوا کہ جب وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو لکھا گیا خط منظر عام پر آ گیا جس میں ایکس کی فوری بندش کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں