امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ 22 رات کو ماسکو میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے جس میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے کہا کہ امریکا نے حال ہی میں روس کو حملے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ ’رواں ماہ کے شروع میں امریکی حکومت کے پاس ماسکو میں بڑی تقریبات (جس میں کنسرٹ بھی شامل تھا) پر ممکنہ بڑے دہشت گرد حملے کے بارے میں معلومات تھیں، جس کے بعد امریکا نے روس کو خبردار کیا تھا۔

عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے سماجی رابطوں کی ایپلی کیشن ٹیلی گرام پر اپنے چینل پر ماسکو کے نواحی علاقے کراکس کے سٹی ہال پر دہشتگرد حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

حالیہ دہشت گرد حملہ روسی تاریخ کا بدترین حملہ قرار دیا جارہا ہے، قبل ازیں 2004 میں بیسلان اسکول میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں سیکڑوں بچوں سمیت 1,000 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

دوسری جانب ماسکو حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے یوکرینی صدارتی ایڈوائزر نے کہا ہے کہ ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے سے یوکرین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

یوکرینی صدارتی ایڈوائزر کا کہنا ہے کہ ہماری جنگ روس اور اس کی افواج کے ساتھ ہے، ہر چیز سے قطع نظر تمام فیصلے میدان جنگ میں ہوں گے۔

یاد رہے کہ 22 مارچ کو رات گئے روس کے دارالحکومت ماسکو میں دہشت گردوں نے کنسرٹ ہال میں فائرنگ کر کے 60 افراد کو ہلاک کردیا جبکہ حملے میں 145 سے زائد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

رائٹرز کے مطابق فوجی کپڑوں میں ملبوس 5 حملہ آور نے کنسرٹ ہال کی عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور پھر گرینیڈ پھینک دیا۔

ہزاروں افراد کی گنجائش کے حامل کنسرٹ ہال میں راک بینڈ میں ’پکنک‘ کا کنسرٹ تھا اور حملے کے بعد وہاں ہر جانب آگ پھیل گئی۔

اس تھیٹر میں ساڑھے 9 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور کنسرٹ کے فروخت ہونے والے ٹکٹوں کی مناسبت سے حساب لگایا جائے تو حملے کے وقت ہال میں 6ہزار 200 سے زائد لوگ موجود تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں