روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ماسکو حملے میں ملوث ملزمان نے تفتیش کے دوران کہا ہے کہ انہیں یوکرین پہنچنے پر انعام دیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ ملزمان نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ حملے کے دوران ٹیلی گرام میسنجر پر ایک شخص سے وائس نوٹ کے ذریعے رابطے میں تھے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ ’حملے کے بعد دہشت گرد ایک کار میں سوار ہو کر روسی-یوکرائن سرحد پہنچے تاکہ وہ کیف پہنچ کر انعام حاصل کرسکیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا‘۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس دہشت گرد تنظیم میں یوکرین کے نمائندوں کے ممکنہ ملوث ہونے اور حملے کی مالی معاونت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

جب کہ یوکرین پہلے ہی ماسکو حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرچکا ہے۔

دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی دہشت گرد تنظیم داعش نے ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

روسی تفتیش کاروں نے جمعرات کو کہا کہ انہیں اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ کنسرٹ ہال کے ملزمان کا تعلق یوکراین سے تھا، اس دعوے کو امریکا نے بے بنیاد پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کر دیا۔

ماسکو حملہ

یاد رہے کہ 22 مارچ کی رات 4 مسلح افراد نے ماسکو میں واقع کروکس سٹی ہال پر دھاوا بول دیا تھا۔

حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کے بعد آگ بھی لگائی جس نے کنسرٹ کے ہال کو لپیٹ میں لے لیا اور چھت گر گئی۔

روسی حکام نے بتایا کہ حملے میں اب تک 140 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی دہشت گرد تنظیم داعش نے ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

روسی حکام نے حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ آج مزید 9 افراد کو تاجکستان سے گرفتار کیا گیاہے۔

تبصرے (0) بند ہیں