• KHI: Asr 5:11pm Maghrib 7:17pm
  • LHR: Asr 4:54pm Maghrib 7:02pm
  • ISB: Asr 5:03pm Maghrib 7:12pm
  • KHI: Asr 5:11pm Maghrib 7:17pm
  • LHR: Asr 4:54pm Maghrib 7:02pm
  • ISB: Asr 5:03pm Maghrib 7:12pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست نمٹادی

شائع April 5, 2024
—فائل فوٹو: سوشل میڈیا
—فائل فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی سمیع ابراہیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست نمٹادی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئیر صحافی سمیع ابراہیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی احکامات کے باوجود سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ سے ایک گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ وجوہات بتائیں کہ سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے کیوں نہیں نکالا ؟

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے ریمارکس دیے کہ اگر سیکریٹری داخلہ نے تسلی بخش جواب نہ دیا تو ایس ایچ او کو گرفتاری کا حکم دے دیں گے۔

بعد ازاں، سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سمیع ابراہیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سیکرٹری داخلہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

عدالت نے 2:30 بجے تک سیکریٹری داخلہ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی حکم کے باوجود 11 بجے تک سیکریٹری داخلہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی پاسپورٹس رستے میں ہیں کچھ دیر بعد پہنچ جائیں گے، جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے استفسار کیا کہ وہ آکر کیا کہیں گے، انہیں وزارت داخلہ نے کہا تھا۔

عدالت نے کہا کہ 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کے عوض قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رہے ہیں۔

صحافی سمیع ابراہیم کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی، ڈی جی پاسپورٹس عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔

ڈی جی پاسپورٹس نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے سمیع ابراہیم کا نام پی این آئی ایل لسٹ سے نام نکال دیا تھا، اس کے بعد اسلام آباد پولیس کی درخواست پر اب نام ای سی ایل پر ڈال گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلی درخواست نمٹا رہے ہیں اب پھر پٹشنر نئی پٹیشن فائل کر سکتے ہیں۔

عدالت نے ڈی جی پاسپورٹس کے بیان کے بعد درخواست نمٹا دی۔

کارٹون

کارٹون : 30 مئی 2024
کارٹون : 29 مئی 2024