’ آرمی چیف کی رعایت’ فوج کی زیر حراست سانحہ 9 مئی کے 20 ملزم سزا مکمل ہونے سے قبل رہا

اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے  مجرموں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کو تحریری طور پر آ گاہ کر دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے مجرموں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کو تحریری طور پر آ گاہ کر دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

آرمی چیف کی جانب سے عید سےقبل رعایت دیے جانے کے بعد سانحہ 9 اور 10 مئی میں پاک فوج کی زیرحراست 20 ملزمان کو سزا مکمل ہونے سے قبل ہی رہا کردیا گیا۔

اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے مجرموں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کو تحریری طور پر آ گاہ کر دیا۔

اٹارنی جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی کے 8 افراد کو ایک ایک سال کی قید بامشقت سنائی گئی تھی، ان کے علاوہ لاہور کے 3، گجرانوالہ کے 5 مجرمان کو بھی ایک ایک سال قید بامشقت دی گئی تھی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق رہا ہونے والوں میں دیر کے 3 اور مردان کا ایک مجرم بھی شامل تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام مجرموں کو 6 اور 7 اپریل کو رہا کیا گیا، رہا ہونے والے کسی مجرم نے اپنی سزا مکمل نہیں کی تھی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عید سےقبل رعایت دی۔

واضح رہے کہ 28 مارچ کو سپریم کورٹ نے اپنے 13 دسمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے فوجی حکام کو 9 مئی تشدد کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 15 سے 20 افراد کو عید الفطر سے قبل رہا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور عثمان اعوان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان افراد کی فہرست پیش کریں جنہیں عید سے قبل رہا کیا جائے گا، فہرست میں ان لوگوں کی بھی شناخت ہونی چاہیے جنہیں کم سزا دی گئی ہے یا 3 سال تک کی سزا سنائی گئی ہے۔

13 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے (جس میں 5 ججوں نے حق میں اور ایک نے مخالفت کی) اپنے 23 اکتوبر کے فیصلے کی کارروائی کو معطل کر دیا تھا جس نے 9 مئی کے تشدد میں ملوث شہریوں کے مقدمے کی سماعت کو کالعدم قرار دیا تھا اور یہ ہدایت جاری کی تھی کہ فوجی عدالتیں ٹرائل شروع کر سکتی ہیں لیکن وہ جب تک حکومت کی طرف سے قائم کردہ انٹرا کورٹ اپیلوں کو نمٹا نہیں دیا جاتا تب تک کسی ملزم کو مجرم قرار یا بری نہ کریں۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ ہدایات کے مطابق پہلی کیٹیگری میں آنے والے 15 سے 20 افراد کو 9 یا 10 اپریل کو عید سے پہلے رہا کیا جا سکتا ہے، تاہم ان افراد کی رہائی کا کوئی بھی فیصلہ اعلیٰ حکام یعنی آرمی چیف کی طرف سے توثیق سے مشروط ہوگا۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزائیں معاف ہو سکتی ہیں اور یہ افراد عید سے پہلے گھر جا سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ملزمان کی تعداد بڑھ کر 105 ہو گئی ہے کیونکہ فہرست میں دو مزید افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے تھے کہ عید سے پہلے چند دن باقی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تہوار شروع ہونے سے پہلے پورا عمل مکمل کر لیا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے دیگر زمروں میں آنے والے ملزمان کے لیے میکنزم تیار کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی تھی۔

اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ وہ عدالتی حکم ملنے کے بعد ملزمان کے نام عدالت کے سامنے رکھیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں معافی دی جا سکتی ہے۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں