وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جاری ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو چوری میں ملوث ہے، اسے جتنا احتجاج کرنا ہے، کرتا رہے، ہمارے اوپر جوں بھی نہیں رینگیں گی، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر 20 فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں، جو اس کام کے اندر ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باقی 80 فیصد پر اثر ہونا، اور ان کو اپنے آپ کو بچانے کے لیے استعمال کرنا ہمارا ادارہ افورڈ نہیں کرسکتا، نہ ہی کوئی کرے گا، 20 فیصد چوری کا فائدہ اٹھانے والے لوگ، افسران، لائن مین، میٹر ریڈرز اور وہ صارفین جو چوری کر رہے ہیں، ان کا بوجھ یہ پاکستان نہیں اٹھا سکتا۔

اویس لغاری نے کہا کہ اتنے سارے لوگ عوام کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ جو لوگ چوری کر رہے ہیں، ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون ہے، اگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایک مہینے کے اندر سیدھی ہو جائیں، اس قسم کے افسران کو انکوائری کرکے نوکریوں سے برطرف کر سکتی ہیں، ہمارے پاس کم الیکٹریکل انجینئرز نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں، جن کو ہم شامل نہیں کرسکتے۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ یہ بھی ڈرامے ہوتے ہیں کہ ٹریننگ کے لیے 10، 10 مہینے چاہئیں، کچھ نہیں چاہیے، دو مہینے کے اندر نیا الیکٹریکل انجینئر ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ان چوروں کو تبدیل کرسکے گا، میں ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے وزیراعظم کے ساتھ حکم کے مطابق مدد کرنا شروع کیا ہے، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ آپ اور بھی ہمت کے ساتھ کام لیں، اس بات کو بھی کہوں کہ یہ جو سارا ایکشن ہو رہا ہے، اگر یہ نہ ہو تو کم اور متوسط آمدنی والے خاندان پس رہے ہیں۔

اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے غریب ذمیندار جو ٹیوب ویل لگاتے ہیں، ان کو زائد بل بھیجتے ہیں، کروڑوں روپے کی اووربلنگ ہے، بدقسمتی سے جب آج میں نے اپنی وزارت سے پوچھا کہ پاکستان میں اس وقت کتنے میٹرز خراب ہیں، انہوں نے بتایا کہ ساڑھے تین کروڑ میں سے تقریباً ایک لاکھ میٹرز خراب ہیں، جب میں نے مزید پوچھا کہ باقی ٹھیک ہیں، باقی سب میٹرز کی تصاویر آرہی ہیں، تو انہوں نے کہا کہ پتا نہیں، کتنے کی آ رہی ہیں، یہ پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) سے پوچھنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس سسٹم میں اتنے گیپس ہیں، جن کو ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ٹھیک کرنا ہوگا، میں نے تمام ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو ہدایت جاری کرچکا ہوں کہ 23 اپریل سے پہلے ہر لائن مین، ہر ایس ڈی او، ہر فیڈر پر جا کر ہمیں خود بتائے کہ سسٹم پر کتنے کنڈے لگے ہوئے ہیں، جو میرے کنٹرول میں نہیں آ رہے، اور جو میں نہیں ہٹا پارہا۔

وفاقی وزیر توانانی کا کہنا تھا کہ اووربلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، بجلی چوری کی روک تھام کےلیے لائحہ عمل تشکیل دے رہے ہیں۔

نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نجکاری کا جو معاملہ ہے، ہم لوگ اپنی تیاری جلدی کر لیں گے، تاکہ جس مرضی کمپنی کو ہم نے یا کنسیشن ایگریمنٹ یا نجکاری کے ذریعے سے کرنا ہوگا، ہم انشا اللہ کروا دیں گے، لیکن اس کا انحصار مارکیٹ پر ہوگا کہ کیا 10 کمپنیاں خریدنے والے یکدم ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ 2 کی پہلے نجکاری ہو گی یا 4 کی، اس چیز کا پروا پروگرام ہم آپ کے سامنے اگلے 5 سے 6 ہفتے میں رکھنے کی پوزیشن میں ہوں گے، ہم نے کمپنیوں کو ٹھیک کرنے کا انتظار نہیں کرنا، لیکن جب تک ہمارے پاس ہیں، ان میں بہتری لانے کی کوشش کرنی ہے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس وقت تقریباً 1900 ارب روپے وصول کرنے ہیں، بلوں کی ریکوری میں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا سالانہ تقریباً 200 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، یہ جمع ہوتے ہوتے 1900 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی خوفناک بات ہے کہ آئیسکو اور پنجاب کی 4 کمپنیوں کے اندر ہم 3 ہزار ارب روپے وصول کرتے ہیں اور تقریباً 100 سے 125 ارب روپے ہمیں نہیں ملتے، باقی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں ہم تقریباً 700 ارب روپے وصول کرتے ہیں اور چوری اور نان ریکوری کی مد میں تقریباً ساڑھے تین سو سے 400 ارب روپے وصول نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ تقریباً 2400، 2500 ارب روپے کے قریب ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں