کراچی میں قائم درخشاں تھانے میں تشدد کے باعث ملزم کی ہلاکت کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جناح ہسپتال کی جانب سے بنائی گئی ابتدائی میڈیکل رپورٹ ڈان نیوز کو موصول ہوگئی جس میں بتایا گیا ہے کہ متوفی کے جسم پر 13 جگہوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکو لیگل افسر نے پہلے صفحہ پر ہی موت کو غیر طبعی قرار دے دیا، معیز نسیم کو مردہ حالت میں ہی جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اس کے مطابق اسٹیشن ہاؤس افسر تھانہ درخشاں نے لاش بھیجی تھی جبکہ سب انسپکٹر سلیم بروہی لاش لے کر آئے، معیز نسیم کے کپڑے خون سے بھرے ہوئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معیز کے کمر کے نچلے دونوں حصوں پر بھی تشدد کے نشانات موجود ہیں۔

واضح رہے کہ اتوار کو بھتہ خوری کے ایک مقدمے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار ایک شخص کی پیر کو متنازع حالات میں پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کو سی ویو کے رہائشی عبدالباسط سے بھتے کی رقم کا مطالبہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پولسی نے بتایا کہ اسے درخشاں تھانے لا کر قید کردیا گیا تھا تاہم، وہ پیر کو مردہ حالت میں پایا گیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ بظاہر مشتبہ شخص کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔

تاہم لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا تھا تاکہ اس کی موت کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔

پولیس ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ڈی آئی جی جنوب سید اسد رضا نے درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ملزم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ صدر ایس پی کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا اور انہیں 24 گھنٹے میں تحقیقاتی نتائج پیش کرنے کو کہا گیا۔

ڈی آئی جی نے ایس ایچ او درخشاں علی رضا لغاری کو بھی معطل کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں