وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل جون کے آخر یا جولائی کے اوائل تک مکمل ہو جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں نیوز کانفرنس کے دوران محمد اورنگزیب نے سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ 2 سے 3 ہفتوں میں قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے بولیاں وصول ہوجائیں گی اور جون کے آخر یا جولائی کے شروع تک ہم اسے سرمایہ کاروں کے پاس منتقل کر سکتے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس کے بعد اسلام آباد ایئرپورٹ پھر کراچی اور لاہور کا نمبر آئے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان فضائی حدود بھی فروخت کر رہا ہے، انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ایئر لائنز ہر اس ملک کی حکومتوں کو اوور فلائٹ فیس ادا کرتی ہیں جو ان روٹس پر پرواز کرتے ہیں، جس میں ایئر ٹریفک کنٹرول اور دیگر نیویگیشن سروسز شامل ہوتی ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا حکومت پی آئی اے کے تمام حصص فروخت کردے گی یا کچھ اپنے پاس بھی رکھے گی۔

وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاسوں میں شرکت کے لیے ایک ہفتے واشنگٹن میں تھی، انہوں نے مختلف ممالک دورہ کرنے والے وزرائے خزانہ، مالیاتی اداروں کے سربراہوں اور امریکی سینئر حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔

امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو کے ساتھ ان کی ملاقات نے پاکستان میں خاصی توجہ مبذول کروائی، کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ڈونلڈ لو پر حکومت گرانے کا الزام عائد کیا تھا، اس ملاقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیٹر اس بات کا تعین نہیں کرتے کہ وہ کس سے ملتے ہیں، بلکہ یہ فیصلہ میزبان کرتے ہیں۔

نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان کو معاشی بہتری کے لیے نئے اقدمات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان منصوبوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے جو ہم نے بنائے ہیں۔

انہوں نے اپنی معاشی حکمت عملی کے تین اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جس میں ٹیکس نیٹ میں توسیع، شعبہ توانائی میں اصلاحات، اور سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے قلیل، وسط اور طویل مدتی حکمت عملی مرتب کی ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ پالیسیوں اور ان پر عملدرآمد کے درمیان فرق ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کی بہتری کے لیے گھریلو اور تجارتی صارفین کو پیٹرول، گیس، بجلی فراہم کرنا ضروری ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو برآمدات میں اضافہ نہیں کر سکیں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت پہلے ہی لیکیجز اور بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، مزید کہا کہ سمت بہت واضح ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں