فائل فوٹو --.
فائل فوٹو --.

اسلام آباد: تعلیم سب کے لیے گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ 2014ء کے اجراء سے پہلے اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) نے تازہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق، زیادہ اور اچھی تعلیم یافتہ خواتین کم تعلیم یافتہ خواتین کے مقابلے میں پچانوے فیصد زیادہ کماتی ہیں۔

ان پڑھ خواتین میں سے تیس فیصد کا یہ ماننا ہے کہ بچوں کی تعداد کے معاملے میں ان کی رائے اہمیت رکھتی ہے۔ جبکہ پرائمری کی سطح تک تعلیم یافتہ خواتین میں سے ایسی  خواتین جن کی رائے اس حوالے سے اہمیت رکھتی ہے، میں یہ تعداد بڑھ کر 52 فیصد تک ہوجاتی ہے۔ لوئر سیکنڈری کی سطح تک تعلیم حاصل کرنے والی خواتین جو بچوں کے معاملے میں اپنی رائے کو مقدم جانتی ہیں، میں یہ تعداد 63 فیصد تک جا پہنچتی ہے۔

یونیسکو کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ سالانہ اجلاس میں زیرِ بحث آنے والے اس ترقیاتی ایجنڈے کے مذکورہ اعدادوشمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تعلیم نوجوان خواتین کو یہ موقع فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے فیصلے کر سکیں۔

یونیسکو کی آئندہ دنوں میں جاری ہونے والی اس رپورٹ کو تیار کرنے والی ٹیم نے مریم خالق کو بنیادی مثال کے طور پر استعمال کیا ہے- ٹیم کے مطابق مریم اس بات کی واضح مثال ہیں کہ خواتین تعلیم کے ذریعے معاشرے کی بہتری کے لیے نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے تعلیم کو اپنے شاگردوں کے اعتماد میں اضافے اور ان کی صلاحیت اور قابلیت بڑھانے کا ذریعہ بنایا۔

ان کے بہت سے شاگردوں میں ملالئے یوسف زئی بھی شامل جو اب لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کی وجہ سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہیں۔

یہ تجزیہ نیو یارک کے اسکول میں پیش کیا گیا، جہاں مریم خالق نے ایک کلاس میں لوگوں کی بڑی تعداد کو تعلیم کے فوائد سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر "تعلیم سب کے لیے گلوبل مانیٹرنگ رپورٹ" کے فروغ کے لیے جاری ہونے والے ایک اقتباس میں کہا گیا ہے "انتہائی نچلی سطح کی غربت کے خاتمے، اسے کم کرنے اور وسیع تر ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے تعلیم کی طاقت بے مثال ہے"۔

ایک اور اقتباس میں کہا گیا ہے "تعلیم، اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے سے صحت اور پیداوری فوائد کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جمہوری شراکت کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنا کر انتہائی نچلی سطح کی غربت کے خاتمے کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے"۔

مزید بتایا گیا ہے کہ "تعلیم کی تغیراتی طاقت کو صحیح معنوں میں استعمال کرنے کے لیے، ضروری ہے کہ نئے ترقیاتی اہداف میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام بچوں کو پرائمری تعلیم سے بلکہ اچھے معیار سیکنڈری اسکول کی تعلیم سے ناصرف یکساں طور پر فائدہ پہنچے بلکہ وہ سب کو میسر ہو"۔

یونیسکو کی ٹیم کی قیادت کرنے والے والی پولینا روز کا کہنا ہے کہ تعلیم سے کم عمر اور نوجوان لڑکیوں کو جبری طور پر عائد کی جانی والی معاشرتی پابندیوں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے جن کی وجہ سے انہیں بہت محدود سی آزادی میسر آتی ہے۔

اس تجزیے سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ تعلیمی برابری سے ملازمت کے بہتر مواقع میسر آتے ہیں اور معاشی ترقی میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تجرے کے مطابق اگر پس منظر اور حالات کو پس پشت ڈال کر تمام بچوں کو تعلیم کے برابر مواقع فراہم کیے جائیں تو اس کے نتیجے میں پیداواری فوائد سے معیشت کی ترقی پر بھی بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ یعنی اگر کوئی ملک چالیس سال تک ایسا کرے گا تو اس فی کس آمدنی ان ملکوں کے مقابلے میں تئیس فیصد زیادہ ہو گی جہاں تعلیمی مواقع مساوی طور پر میسر نہیں۔

مزید بتایا گیا ہے کہ اعلی تعلیم یافتہ افراد زیادہ مؤثر طریقے سے توانائی اور پانی کا استعمال اور گھریلو فضلہ کو ری سائیکل کرسکتے ہیں۔

پولینا روز کہتی ہیں "ہمارے تجزیے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ تعلیم یافتہ لڑکیاں اپنے بچوں کا قابل علاج امراض سے بچاؤ کر سکتی ہیں اور اپنے بچوں کو ابتدائی سالوں میں غذائی قلت سے بھی بچا سکتی ہیں"۔

تبصرے (0) بند ہیں