کراچی/لندن: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے 14 سوالات کئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے برطانیہ میں قائم سیکریٹریٹ سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں الطاف حسین نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو اللہ نے بڑا منصب اور طاقتور عہدہ عطا فرمایا ہے لیکن یہ یاد رکھیں کہ چیف آف آرمی اسٹاف، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سربراہ کو یوم حساب کو استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔

الطاف حسین نے آرمی چیف سے پہلا سوال کیا ہے کہ کراچی میں رینجرز نے آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں کیں،ان میں سے 41 کارکنان اب بھی لاپتہ ہیں۔

ان کا دوسرا سوال تھا کہ رینجرز کی حراست کے دوران کئی کارکن ہلاک ہوئے، فوج کے خود احتسابی کے عمل میں تشدد کے مرتکب کتنے افسران اور سپاہیوں کو سزا دی گئی؟

ایم کیو ایم کے سربراہ نے تیسرا سوال پوچھا کہ سپریم کورٹ نے کراچی بے امنی کیس کے فیصلے میں تمام سیاسی جماعتوں میں عسکری ونگز کی جانب اشارہ کیا لیکن چھاپے صرف ایم کیو ایم کے لوگوں کے دفاتر اور گھروں پر کیوں مارے جا رہے ہیں؟

چوتھے سوال میں ان کا کہنا تھا سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز نے آپریشن کرکے متحدہ کو ختم اور تقسیم کرنے کی کوشش کی، فوج نے جنرل آصف نواز کو سزا کیوں نہیں دی؟

ان کا پانچواں سوال تھا کہ فوج کے بریگیڈیئر آصف ہارون نے ایم کیو ایم کے دفاتر سے جناح پور کے جعلی نقشے برآمد کیے، ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے اقوام متحدہ یا جی ایچ کیو کی عدالت لگائی جائے۔

متحدہ کے قائد نے چھٹا سوال کیا کہ 1992 سے اب تک 15ہزار کارکن قتل کیے جا چکے ہیں، میرے بھائی اور بھتیجے کو بھی رینجرز نے قتل کیا،ان کو کس جرم میں قتل کیا گیا؟ ان کے قاتلوں کو فوج آج تک تلاش کرنے میں ناکام کیوں رہی؟

ساتواں سوال میں انہوں نے پوچھا کہ فوج اتحاد کی علامت ہوتی ہے یا قوم کو گالیاں دے کر لسانیت اور صوبائیت میں بانٹنے کا کام بھی اس کے فرائض میں شامل ہے؟

ان کا آٹھواں سوال تھا کہ 1992آپریشن میں ضبط کیا گیا لٹریچر، ویڈیوز اور فوٹوز ایم کیو ایم کا اثاثہ ہیں، وہ تمام سامان واپس کیوں نہیں کیا گیا؟

الطاف حسین نے آرمی چیف کے سامنے نواں سوال پیش کیا کہ ایم کیو ایم نے سب سے پہلے آپریشن ضرب عضب کی کھل کر حمایت کی اور ملین مارچ کا انعقاد کیا، باقی کوئی جماعت 2ہزار لوگ بھی فوج کی حمایت میں نہ نکال سکی، فوج کی حمایت میں کوئی اور مائی کا لعل ایسے کھڑا کیوں نہیں ہوا؟

پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں کے حوالے سے فوج کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر دسواں سوال تھا کہ اسلام آباد میں دھرنے والوں نے پی ٹی وی دفتر اور دیگر مقامات پر حملے کیے تو رینجرز نے ان کو روکنے کے لیے کوئی حرکت کیوں نہیں کی؟

ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے کے دوران رکن سندھ اسمبلی فیصل سبزواری سے ملاقات سے رینجرز افسر کے انکار کے حوالے سے انہوں نے گیارھواں سوال پوچھا کہ چھاپے کے دوران رینجرز افسر نے ایم پی اے سے ملاقات نہیں کی، کیا کیپٹن، میجر، بریگیڈیئر اور دیگر افسران منتخب نمائندوں سے آئینی اعتبار سے بڑے ہوتے ہیں؟

بارھویں سوال میں الطاف حسین نے پوچھا کہ فوج آخری بار بتا دے مہاجر کیا کریں؟ فوج کے دل میں مہاجروں کے لیے اپنائیت یا قبولیت کیوں نہیں آسکی؟

انہوں نے تیرہواں سوال کیا کہ 40 روز ہو گئے کچھ جماعتوں کو ریڈ زون جانے اور دھرنے کی اجازت ہے، کیا یہ خوشی کی بات نہیں ہے؟

الطاف حسین نے جنرل راحیل سے آخری سوال پوچھا ہے کہ متحدہ ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان کرے تو فوج، رینجرز اور پولیس حرکت میں تو نہیں آئے گی؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں