اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے اہم صنعتکاروں اور بزنس ٹائیکون کی جانب سے انھیں اور صدر ممنون حسین کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے برے سلوک کے حوالے سے شکایتوں کے باعث نیب کو تنبیہہ جاری کی تھی.

ایک معروف صنعت کار محمد علی تبہ نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ 2 سال میں ملک کے بڑے تاجروں نے وزیراعظم کو نیب کی جانب سے 'برے سلوک' کے حوالے سے متعدد بار شکایات کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے بڑے بھائی اور کچھ دیگر صنعت کاروں نے حال ہی میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور انھیں معصوم سرمایہ کاروں کے خلاف نیب کے سلوک سے آگاہ کیا تھا'۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا اور یقین دہانی کروائی کہ وہ نیب کی 'زیادتیوں' کا نوٹس لیں گے۔

ایوان صدر کے ایک سیینئر عہدیدار نے بھی تصدیق کی ہے کہ کچھ ممتاز صنعت کاروں نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی تھی اور انھیں نیب کے مبینہ ناروا سلوک سے آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی نیب کے ہاتھ باندھنے کی دھمکی

خیال رہے کہ اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے تصدیق کی تھی کہ وہ تاجروں اور وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ایسی ہی ایک ملاقات کاحصہ تھے، جس میں وزیراعظم نے مبینہ طور پر نیب کے 'غلط اقدامات' پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا، 'اگر تاجر سچ کہہ رہے ہیں تو نیب کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں ناجائز ہیں'۔

محمد علی تبہ نے الزام لگایا کہ نیب بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس کے 'معصوم تاجروں اور سرمایہ کاروں' کے خلاف من گھڑت ریفرنسز تیار کررہی ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ بیورو کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'عام طور پر، ایک نیب عہدیدار حکومتی پالیسیوں اور کاروبار کی قسمت کا فیصلہ کرتا ہے'۔

تاجروں کی شکایت کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے نیب کو تنبیہہ جاری کی تھی کہ اپنا قبلہ درست کریں یا پھر کارروائی کے لیے تیار رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی 'جانچ' کیلئےخصوصی کمیشن کی تجویز زیرغور

محمد علی تبہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے دیگر تاجروں نے 'وزیراعظم کو یہ بھی بتایا کہ ان کے لیے نیب کے رویے کے باعث مختلف منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنا مشکل ہوگیا ہے'۔

اس حوالے سے جب نیب کے ترجمان نوازش علی عاصم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بیورو اس بات سے واقف ہے کہ وزیراعظم نے نیب کو خبردار کیوں کیا ہے، 'ہم بغیر کسی امتیازی سلوک کے اپنا کام کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے کسی بھی صنعت کار، سیاسی رہنما یا حکومتی عہدیدار کے خلاف کسی قسم کا ٹارگٹ ایکشن نہیں کیا ہے۔

خیال رہے کہ نیب اور حکومت کے درمیان تعلقات گزشتہ سال جولائی میں اُس وقت تلخ صورت حال اختیار کرگئے تھے جب بیورو نے سپریم کورٹ میں 'میگا کرپشن کیسز' کی فہرست پیش کی تھی۔

مذکورہ فہرست میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سمیت وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے خلاف مقدمات بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت نیب سے ناراض ہے اور نہ خوفزدہ‘

فہرست کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ایک ارب 25 کروڑ کے غیر قانونی اثاثوں کے الزام میں انکوائری کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ مقدمات سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں سیاسی بنیادوں پر قایم کیے گئے تھے۔

اس فہرست میں شامل دیگر ناموں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین، سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے نام بھی شامل تھے۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال دسمبر میں نیب نے پنجاب کے وزیر کھیل اور تعلیم رانا مشہود کے خلاف بھی سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

ادھر پیپلز پارٹی پہلے ہی الزام لگا چکی ہے کہ نیب اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر سیاست دانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔

پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ 'ہم یقین رکھتے ہیں کہ نیب حکام اسٹیبلشمنٹ کے حکم پر سیاست دانوں کو بدنام کرنے کی کوششیں کررہی ہے'۔

یہ خبر 23 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں