شام میں جنگ بندی کا آغاز

اپ ڈیٹ 27 فروری 2016
40 لاکھ سے زائد افراد جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں — فوٹو / اے پی
40 لاکھ سے زائد افراد جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں — فوٹو / اے پی
شام میں خانہ جنگی سے 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو  چکے ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز
شام میں خانہ جنگی سے 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں — فائل فوٹو / رائٹرز

دمشق: شام میں 5 سال سے جاری خانہ جنگی کے بعد عالمی طاقتوں کے معاہدے کی روشنی میں پہلی بار جنگ بندی کا آغاز ہو گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹافن ڈی میستورا نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ابتدائی رپورٹس میں دمشق اور درعا میں حالات پرسکون ہوگئے ہیں۔

لبنان میں شام سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ شام کے شمالی علاقوں سے کچھ دھماکوں کی آوازیں ضرور آئی ہیں، تاہم ان کی نوعیت کا اندازہ نہیں ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیں : شام میں جنگ بندی اور انتخابات کا اعلان

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے مطابق کوئی بھی راتوں رات امن کے قیام کی توقع نہیں کر رہا، اگرمعاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو ایسے واقعات کو فوری کنٹرول کرنا ہوگا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹافن ڈی میستورا نے اعلان کیا کہ اگر جنگی کارروائیاں رکی رہیں تو شام میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کا عمل 7 مارچ کو دوبارہ شروع ہوگا۔

داعش اور القاعدہ کی حامی النصرہ فرنٹ جنگ بندی معاہدے میں شامل نہیں ہیں — فائل فوٹو : اے پی
داعش اور القاعدہ کی حامی النصرہ فرنٹ جنگ بندی معاہدے میں شامل نہیں ہیں — فائل فوٹو : اے پی

شام میں جنگ بندی کا آغاز رات بارہ بجے سے ہوا، معاہدے میں سرکاری فوج اور باغی گروپ شامل ہیں لیکن اس کا اطلاق شدت پسند گروہ داعش اور القاعدہ کے حامی گروہ النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوگا۔

دوسری طرف شدت پسند تنظیم النصرہ فرنٹ نے سرکاری فوج اور اتحادیوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شام میں خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں — فوٹو : اے پی
شام میں خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں — فوٹو : اے پی

خیال رہے کہ 5 سال کے دوران شام میں ایک اندازے کے مطابق 2 لاکھ 50 ہزار افراد خانہ جنگی سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 40 لاکھ افراد نے ملک سے نقل مکانی کی ہے۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے اس معاہدے کو امن کے لیے اقوام متحدہ کا روڈ میپ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت شام کی حکومت اور اس کا اتحادی روس داعش اور القاعدہ کے علاوہ دیگر گروپس کو نشانہ بند کر دیں گے، کیونکہ یہ دونوں تنطیمیں معاہدے کا حصہ نہیں ہیں، معاہدے پر عملدرآمد کی صورت میں شام میں جنگ زدہ علاقوں میں امداد پہنچانا آسان ہو جائے گا۔

بشکریہ : سی این این
بشکریہ : سی این این

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں 30 شہر ایسے ہیں جہاں شہریوں کو امداد پہنچانے کی ضرورت ہے، ان میں حلب، دارالویز سمیت کئی بڑے شہر بھی شامل ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 100 کے قریب بشار الاسد مخالف گروہ جنگ بندی پر رضا مند ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 30 سے زائد شہروں میں امداد پہنچائی جانی چاہیے — فوٹو: اے پی
اقوام متحدہ کے مطابق 30 سے زائد شہروں میں امداد پہنچائی جانی چاہیے — فوٹو: اے پی

روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق شام میں معاہدے کے تحت ہونے والی اس جنگ بندی کو ماسکو اور واشنگٹن کی مشترکہ ٹاسک فورس مانیٹر کرتی رہے گی۔

واضح رہے کہ امریکا اور روس کی جانب سے جنگ بندی کے مشترکہ اعلان کے بعد شام کے صدر بشار الاسد نے ملک میں پارلیمانی انتخابات کا بھی اعلان کیا تھا جس کے لیے 13 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں