اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک بار پھر ’وزیراعظم کہاں ہیں؟' کی بازگشت سنائی دی، جس کے بعد اپوزیشن جماعتیں دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کردیا کہ جب تک وزیر اعظم ایوان میں آکر اپنے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پوزیشن واضح نہیں کرتے، تب تک اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

بائیکاٹ کا اعلان قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کیا۔

سینیٹ کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کابینہ اراکین سے کہا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو یہ پیغام پہنچائیں کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر پاناما لیکس کے بعد خود پر لگنے والے الزامات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں۔

قومی اسمبلی میں خورشید شاہ نے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت یہی حکومت تھی، جو کہتی تھی کہ تمام اہم معاملات پر ایوان میں بات ہونی چاہیے اور اب جب پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں پاناما پیپر لیکس کا معاملہ اٹھا رہی ہیں، وزیر اعظم ایوان سے غیر حاضر ہیں۔

انہوں نے پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم کے، اپنے خاندان کے کاروباری تحفظات کے حوالے سے ٹیلی ویژن پر قوم سے دو خطابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ہی وہ فورم تھا، جس کی بدولت انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم یہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے پارلیمنٹ نہیں آئیں گے، تو یہ ہمارے لیے ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اگر ایوان نے اپنا احترام کھو دیا، تو حالات کسی بھی طرف جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کی تیاری کے لیے اپوزیشن، حکومت کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہے جو سب کو قابل قبول ہو۔

بعد ازاں اپوزیشن اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے، جنہیں واپس لانے کے لیے بین الصوبائی رابطوں کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ باہر گئے، لیکن کچھ دیر بعد ناکام لوٹتے ہوئے اسپیکر اسمبلی کو بتایا کہ اپوزیشن اجلاس میں واپس نہیں آنا چاہتی۔

سینیٹ کا اجلاس

ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اعظم 1985 سے اب تک اپنی اور اہلخانہ کے انکم ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات ایوان میں پیش کریں، ساتھ ہی ملک میں اور بیرون ملک اپنے اور اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیلات بھی بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام تفصیلات ایوان میں پیش کرکے وزیر اعظم، پاناما لیکس کے حوالے سے پوری قوم کو الجھن اور تشویش سے باہر نکال سکتے ہیں۔

اعتزاز احسن نے چند روز قبل بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہونے والے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص کے گھر سے 70 کروڑ روپے برآمد ہوئے اسے تو پکڑ لیا گیا، لیکن جنہوں نے اسے وہ عہدہ دیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اس کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر مشاہد اللہ خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا وہ رائی کا پہاڑ بنا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز میں صرف وزیراعظم کے بچوں کے نام آئے ہیں، جو کسی بھی فورم پر تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، جبکہ وزیراعظم اُس وقت پارلیمنٹ میں آئیں گے جب وہ چاہیں گے۔

یہ خبر 10 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں