مکہ: گذشتہ برس پیش آنے والے سانحہ منیٰ کے بعد سعودی عرب نے حجاج کرام کو شناختی بریسلٹ کا اجراء شروع کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حجاج کی شناخت کے حوالے سے پلاسٹک پیپر سے بنے ہوئے یہ بریسلٹ ایک بار کوڈ کے حامل ہوں گے، جنھیں اسمارٹ فون کی مدد سے پڑھا جاسکے گا، جن پر حجاج کرام کی شناخت، قومیت اور مکہ میں داخلے کی تاریخ درج ہوگی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 24 ستمبر کو حج کے دوران منیٰ میں بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً 23 سو کے قریب حجاج جان کی بازی ہار گئے تھے۔

سعودی عرب نے سانحہ منیٰ کے بعد تحقیقات کا اعلان کیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی رپورٹ اب تک سامنے نہیں آئی، تاہم سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں برس بھگڈر اور ہجوم سے بچنے کے لیے کچھ تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔

سعودی حکام کے مطابق سانحہ منیٰ میں صرف 769 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 سے زائد ممالک کی جانب سے دیئے گئے اعدادو شمار اس سے 3 گنا زائد ہیں۔

مزید پڑھیں: منیٰ کی بھگدڑ کی کہانی، کراچی کے حاجیوں کی زبانی

سعودی وزارت حج اور عمرہ کے نائب سیکریٹری عیسیٰ رواس نے اے ایف پی کو بتایا کہ بریسلٹ پر حجاج کرام کے وفد کا رابطہ نمبر اور ویزے کے اجراء کے حوالے سے معلومات بھی درج ہوں گی۔

انھوں نے جاری کیے گئے بریسلٹ کی تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ بریسلٹ تمام حجاج کو جاری کیے جائیں گے۔

ایک اے ایف پی رپورٹر کو مسجد الحرام اور اس کے اطراف میں کئی حجاج اس طرح کے بریسلٹ پہنے ہوئے نظر آئے، تاہم یہ بریسلٹس ٹریول ایجنٹس کی جانب سے جاری کیے گئے تھے اور ان پر وہ معلومات درج نہیں تھیں جو حکومتی بریسلٹس میں شامل کی گئی ہیں۔

ایک 61 سالہ فلسطینی نبیل ملہم نے آفیشل بریسلٹ پہن رکھا تھا، جس پر ان کے مطابق 2 ریال خرچہ آیا تھا۔

مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ملہم نے بتایا، 'یہ ایک طرح کا پاسپورٹ ہے'۔

یہ بریسلٹ 2 سینٹی میٹر چوڑا اور عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے حجاج کے لیے اس کا رنگ سبز ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عازمین حج کے لیے ٹریکنگ ڈیوائس

ملہم نے بتایا، 'اگر ہم کہیں کھو جائیں یا مر جائیں یا بیمار ہوجائیں اور کسی وجہ سے بول نہ سکیں تو کوئی بھی اس بریسلٹ کی مدد سے ہمارے وفد سے رابطہ کرسکتا ہے'۔

نائیجریا سے تعلق رکھنے والی ایک عازم حج ڈرسا کوناکری کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی ہم پہنچے تو ہوٹل کے عملے نے ہمیں بریسلٹ پہنا دیا'۔

30 سالہ کونارکی پیشے کے لحاظ سے ایک استاد ہیں اور افریقا سے تعلق رکھنے والوں کے بریسلٹ کا رنگ ہلکا جامنی ہے۔

ان کا کہنا تھا، 'میں اب یہ کہہ سکتی ہوں کہ میری شناخت ہوچکی ہے'۔

کونارکی کے پیچھے 4 آسٹریلین حجاج بھی موجود تھے، جنھوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ انھیں اب تک بریسلٹ نہیں ملے۔

تبصرے (0) بند ہیں