ذہنی معذور شخص کو 2 نومبر کو پھانسی دے جائے گی

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2016
بورے والا میں احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو اپنے شوہر کی تصویر لیے بیٹھی ہے—فائل فوٹو / اے پی
بورے والا میں احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو اپنے شوہر کی تصویر لیے بیٹھی ہے—فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد: حکام نے ذہنی طور پر معزور شخص امداد علی کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیے جس کے مطابق اسے 2 نومبر کو ویہاڑی جیل میں پھانسی دے دی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ شیزوفرینیا کوئی مستقل ذہنی بیماری نہیں ہے۔

وکلاء اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والا امداد علی جسے 2012 میں شیزوفرینیا کا مریض قرار دیا گیا، اسے پھانسی نہیں دی جاسکتی کیوں کہ اس کی ذہنی حالت ایسی ہے کہ نہ وہ اپنے کیے گئے جرم کو سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی سزا کو۔

یہ بھی پڑھیں: ذہنی معذور شخص کی پھانسی کا فیصلہ برقرار

امداد علی کو قانونی معاونت فراہم کرنے والی تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کے مطابق امداد علی کے ڈیتھ وارنٹ پنجاب حکومت کی درخواست پر فوجداری عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے جس کے مطابق اسے 2 نومبر کو ویہاڑی جیل میں پھانسی دی جائے گی۔

50 سالہ امداد کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، امداد علی کو گزشتہ ماہ سزائے موت ہونی تھی تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے آخری وقت میں حکم امتناع کی وجہ سے پھانسی روک دی گئی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ نے بھی ڈاکٹروں کی جانب سے ذہنی معذور قرار دیئے جانے والے شخص کی پھانسی روکے جانے سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیم کی درخواست خارج کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ذہنی معذور شخص کی پھانسی کے خلاف احتجاج

انسانی حقوق کی تنظیموں نے امداد کی پھانسی کے فیصلے پر شدید تنقید کی جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے انتہائی پریشان کن پیش رف قرار دیا۔

قیدیوں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم Reprieve کی ڈائریکٹر مایا فوآ نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے فیصلے کو شرم ناک قرار دیا تھا۔

مایا فوآ نے صدر پاکستان سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ انتہائی خوفناک بات ہے کہ ذہنی طور پر بیمار ایک شخص کو محض اس لیے پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا کیوں کہ ججز یہ سمجھتے ہیں کہ شیزوفرینیا سنگین بیماری نہیں‘۔

یہ خبر 27 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں