مظفر آباد: لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے۔

ہلاکتیں نکیال سیکٹر کے مختلف گاؤں میں ہوئیں، جہاں بھارتی فورسز کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’بھارتی فورسز کی طرف سے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول کے نکیال، جندروٹ اور کیل سیکٹرز میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے بھارتی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔

جندروٹ سیکٹر ضلع کوٹلی میں جبکہ کیل سیکٹر، مظفر آباد کے شمال مشرق میں وادی نیلم کے بالائی علاقے میں واقع ہے۔

نکیال سے حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’بھارت کی جانب سے صبح 8 بجے سے شدید شیلنگ جاری ہے، جس کے لیے بھارتی فورسز نے ہلکے اور بھاری دونوں طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔‘

نکیال کے اسسٹنٹ کمشنر ذیشان نصار نے بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 3 مردوں اور ایک خاتون کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیونکہ شیلنگ ابھی بھی جاری ہے، اس لیے ہم فوری طور پر تمام تفصیلات جمع نہیں کرسکے، جبکہ مجھے خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔‘

آزاد کشمیر کے سابق وزیر جاوید بُدھانوی نے کہا کہ ’بھارتی شیلنگ اتنی شدید تھی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا اور صبح سے جاری اس شیلنگ میں بلکل کمی نہیں آئی۔‘

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گذشتہ روز بھی ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فائرنگ، 2 شہری جاں بحق

دوسری جانب 19 اکتوبر کو ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو 3 مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

یاد رہے کہ رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے وہاں کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز سے احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزار سے زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں