اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے رواں برس 90 سے زائد مرتبہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

نفیس ذکریا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا، '2016 کے دوران ہندوستان نے 90 سے زائد مرتبہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی، اس سلسلے کو رکنا چاہیے'۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہندوستان ہے۔

ساتھ ہی انھوں نے کہا 'ہندوستان الزامات، مخالفانہ بیانات اور پروپیگنڈے کی مدد سے پاکستان کو بدنام کرکے اپنے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے۔'

مزید پڑھیں:ایل او سی کشیدگی: مقامی افراد نقل مکانی پر مجبور

نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ '2014 کے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے دوران ہندوستان نے 200 سے زائد مرتبہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔'

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے 'کبھی بھی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا میں سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے غلط رپورٹنگ کی جاتی ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا، 'لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہندوستانی میڈیا پر پیش کی جانے والی 90 فیصد رپورٹس جھوٹی، گمراہ کن اور بے بنیاد ہوتی ہیں'۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے'، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کا پاکستان نے ہمیشہ بھرپور جواب دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کنٹرول لائن پر پاک بھارت سرحدی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ

یاد رہے کہ گذشتہ روز بھی لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر پر پاکستانی اور ہندوستانی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔

پاک-بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

یہاں پڑھیں: ’کشیدگی بڑھانا کسی کے مفاد میں نہیں‘

کشمیر کے مختلف علاقوں میں گذشتہ 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں