اسلام آباد : پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات نہ صرف دنیا بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے خطرہ ہیں۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ میں نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل جارحانہ اقدامات بھارتی دوہرے معیار کے عکاس ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن جب لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جائے گی تو پاکستان اپنا ردعمل دے گا۔

یاد رہے کہ 13 نومبر کی رات بھارتی فوج نے ایل او سی کے بھمبر سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں 7 فوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کی متعدد چیک پوسٹوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔

لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں 7 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا، اور ہندوستانی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا تھا۔

نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کشیدگی پیدا کرکے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارتی وزیر دفاع کا ایٹمی ڈاکٹرائن پر بیان بھارت کے دوہرے معیار کا عکاس ہے

ان کا بتانا تھا کہ این ایس جی کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کی رکنیت کے حصول کی سنجیدہ کوششوں کو دیگر ممالک کی جانب سے سراہا گیا، پاکستان نے این ایس جی کی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے ایجنڈے کے حوالے سے عملی کوششیں کی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیری قوم کی بھرپور حمایت کرتا ہے، بھارتی قابض افواج کی جانب سے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں شہری و دیہی آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے مغربی میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ جدوجہد اور کشمیریوں کی تحریک کو مثبت انداز میں اجاگر کیا، مغربی دنیا میں مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خاتمے کے لیے آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور کئی ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

انہوں نے یورپ اور امریکہ میں مقیم سول سوسائٹی، کشمیری عوام اور اراکین پارلیمان کی کشمیری عوام کی حمایت میں آواز بلند کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ کشمیری حریت رہنماوں یاسین ملک، سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں اس بات کو واضح کیا ہے کہ کشمیری قوم ابھی تک ڈٹی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان قیادت کے غیر ذمہ دارنہ بیانات پر مایوسی ہوئی:دفتر خارجہ

رہنماؤں کے مطابق، موجودہ جدوجہد نے تحریک کو آگے بڑھایا ہے اور اللہ کی مدد سے فتح ہماری ہوگی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کے حالیہ دورے سے متعلق نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ترکی پاکستان کا برادر ملک ہے، ترک صدر نے بھی پارلیمان سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز ترک صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کشمیر کا مسئلہ کشمیری بھائیوں کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہیے، ترکی مسئلہ کشمیر کے حوالے اپنی کوششیں اقوام متحدہ میں آگے بڑھائے گا، کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ ہیں، وہاں درد ناک واقعات پیش آرہے ہیں‘

نفیس ذکریا نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی بھی خطے میں درپیش چیلنجز اجاگر کرتی رہتی ہیں، پاکستان کو دہشتگردی کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 70 ہزار جانوں کی قربانی دے چکا ہے۔

نفیس زکریا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور بالخصوص خطے میں قیام امن کے لیے تمام تر اقدامات کررہا ہے، لیکن افغانستان میں غیر ریاستی عناصر کی موجودگی تحفظات کو جنم دے رہی ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کو دی جانے والی دورہ پاکستان کی دعوت سے بھی آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ دورے کے حوالے سے باہمی مشاورت سے تواریخ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

قومی اسمبلی میں متفقہ مذمتی قرارداد منظور

دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر حملے کی سخت مذمت کی گئی ہے ۔

امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزیر چوہدری محمد برجیس طاہر کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن کے بھمبر سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی جس میں پاک فوج کے 7 جوان شہید ہوئے۔

ایوان نے بھی بھارتی فوج کی طرف سے پاکستانی فوج پر بلااشتعال اور ظالمانہ حملے کاسخت نوٹس لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں