اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے نااہلی ریفرنس کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں طویل انتظار کے بعد اپنا جواب جمع کرادیا۔

الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرائے جانے کے بعد بنی گالہ کی رہائش گاہ کے لیے زمین خریدنے کے طریقہ کار کے حوالے سے، عمران خان کے پہلے دیئے گئے بیان نے سوالات کو جنم دے دیا۔

عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ بنی گالہ کی 300 کنال کی زمین انہیں ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے تحفے میں دی، تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ زمین خریدی تھی۔

سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے کہا کہ ’عمران خان اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی ریفرنسز کا فیصلہ 15 دسمبر کو دلائل مکمل ہونے کے بعد سنایا جائے گا۔‘

الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف نااہلی کی درخواست کی سماعت بھی 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی ریفرنس پر عمران خان کو نوٹس، وزیراعظم کو مہلت

سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے وکلا کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کمیشن کو اب تک پی ٹی آئی کے چیف کا تحریری جواب نہیں ملا، آپ کو عدالت کے باہر دلائل دینے میں خوشی ہوتی ہے اس لیے فیصلہ بی باہر سے لے لیں۔‘

بعد ازاں الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کی زمین کی خریداری کے لیے سابقہ اہلیہ جمائمہ خان سے رقم ادھار لی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ زمین 13 مارچ 2002 کو 4 کروڑ 35 لاکھ میں خریدی گئی، جس کی رقم اقساط میں ادا کرنے کا معاہدہ ہوا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’زمین کے لیے ابتدائی طور پر 65 لاکھ روپے پاکستان میں اپنے دستیاب ذرائع سے ادا کیے، جبکہ بقایا رقم لندن کا فلیٹ فروخت کرکے ادا کرنے کا ارادہ تھا، تاہم لندن فلیٹ کی فروخت پر تاخیر پر اس زمین کا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، جس کے بعد جمائمہ نے اقساط کی ادائیگی کے لیے رقم ادھار دی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’زمین کی خریداری کے لیے رقم ادھار لیتے وقت طے پایا کہ یہ رقم لندن کا فلیٹ فروخت کرکے واپس کی جائے گی، زمین کی خریداری کے لیے رقم وقتاً فوقتاً قانونی طور پر پاکستان منتقل کی گئی، جبکہ زمین بیچنے والے کو یہ رقم کراس چیکس کے ذریعے ادا کی گئی۔‘

مزید پڑھیں: نااہلی ریفرنس: اسپیکر نے اپنی ساکھ مجروح کی، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ’لندن کا فلیٹ مارچ 2003 میں فروخت ہوا، جس کے بعد جمائمہ سے ادھار لی گئی رقم انہیں واپس کردی گئی۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’جمائمہ خان بنی گالہ کی زمین کی اصل مالکن تھیں لیکن دونوں کے درمیان طلاق کے بعد بنی گالہ کی زمین جمائمہ کی طرف سے تحفے کے طور پر میرے نام پر منتقل کی گئی۔‘

عمران خان نے تحریری جواب کے ساتھ دستاویزات بھی منسلک کیں، جن کے مطابق بنی گالہ کی زمین کی خریداری کے لیے لندن سے پاکستان آنے والی رقم کی تمام اقساط پر مکمل ڈیوٹی ادا کی گئی۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس وقت رقم کی منتقلی یا جائیداد کی خریداری پر انکم یا دیگر ٹیکسز کا کوئی وجود نہیں تھا، اس لیے یہاں ٹیکس چوری یا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا۔‘

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی نااہلی کے لیے پی ٹی آئی کا ریفرنس دائر

آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے کے الزام کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’نیازی سروسز لمیٹڈ (این ایس ایل) کا واحد اثاثہ لندن فلیٹ تھا جو اپریل 2003 میں فروخت کردیا گیا، جس کے بعد کمپنی کا وجود صرف کاغذات کی حد تک ہے۔

انہوں نے 2002 کی ایمنسٹی اسکیم کے ناجائز استعمال کے الزامات کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اس اسکیم سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، جبکہ لندن فلیٹ کی کُل قیمت کا 12 فیصد بطور ٹیکس ادا کیا حالانکہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت یہ لازمی نہیں تھا۔‘


یہ خبر 6 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں