اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے انھیں نوٹس جاری کردیا جبکہ وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق درخواست پر ان کے وکیل کو جواب دینے کے لیے 28 ستمبر تک مہلت دے دی گئی۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف درخواست عام شہری ایڈووکیٹ شاہ نواز ڈھلوں کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنی آف شور کمپنی اور اثاثے چھپائے، لہذا انھیں نااہل قرار دیا جائے۔

الیکشن کمیشن نے شاہ نواز ڈھلوں کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے عمران خان کو نوٹس جاری کیا کہ وہ 28 ستمبر تک اپنا جواب داخل کرائیں۔

ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے پارٹی فنڈز میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر شیر بابر کی درخواست کو بھی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اسے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کے ساتھ ضم کردیا اور اس کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:جہانگیر ترین کے خلاف ن لیگ کا نااہلی ریفرنس

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دائر درخواست بھی سماعت کے لیے منظور ہوگئی اور الیکشن کمیشن نے اس کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔

وزیراعظم کو مہلت

پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے دائر 4 درخواستوں کی الیکشن کمیشن میں منگل 6 ستمبر کو سماعت ہوئی۔

یہ درخواستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی مسلم لیگ کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

گذشتہ ماہ 18 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعظم کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

یہاں پڑھیں:پاناما لیکس پر نااہلی ریفرنس: وزیراعظم کو نوٹس جاری

چف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا خان کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پاور آف اٹارنی جمع کروایا اور جواب داخل کروانے کے لیے مزید مہلت طلب کی۔

جس پر الیکشن کمیشن نے مہلت دیتے ہوئے 28 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کردی۔

دوسری جانب وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف پی ٹی آئی کے نوابزادہ صلاح الدین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے جواب جمع کرایا، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن یہ معاملہ سننے کا اختیار نہیں رکھتا اور اس کا درست فورم اسپیکر کا دفتر ہے۔

الیکشن کمیشن نے کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف درخواست کی سماعت بھی 28 سمتبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے، جس میں شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں میں جائیداد رکھنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے بچے مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

ڈیٹا میں مریم کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے، اسی طرح حسن نواز شریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا ’واحد ڈائریکٹر‘ ظاہر کیا گیا ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلوما ت کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں