سانحہ حویلیاں کے 2 روز بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اسلام آباد- چترال پروازیں بحال کردیں۔

پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 اسلام آباد سے پشاور کے باچا خان ایئرپورٹ پہنچی اور پھر وہاں سے چترال کے لیے روانہ ہوئی، جس نے دن ایک بجے وہاں بحفاظت لینڈنگ کی۔

فلائٹ کے لیے اے ٹی آر طیارہ استعمال کیا گیا، جس میں عملے سمیت 48 مسافر سوار تھے۔

یہی اے ٹی آر طیارہ چترال سے 3 بجکر 50 منٹ پر اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

ایک فلائٹ انکوائری عہدیدار نے ڈان نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ 7 دسمبر کو طیارہ حادثے کے تناظر میں کوئی بھی ٹکٹ کینسل نہیں کروایا گیا تھا۔

حویلیاں حادثہ کی ابتدائی رپورٹ درج

حویلیاں میں پی آئی اے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ نمبر درج کرلی گئی۔

ابتدائی رپورٹ ایس ایچ او تھانہ حویلیاں پرویز خان کی جانب سے درج کی گئی، جس کا نمبر 45 ہے۔

پولیس حکام کے مطابق کسی نے ابھی تک وقوع کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست نہیں دی، لہذا تاحال باقاعدہ مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: میتوں کی شناخت میں کچھ دن لگ سکتے ہیں

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ مقدمے کے اندراج کے لیے لیگل برانچ سے قانونی رائے حاصل کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ بدھ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، تاہم حادثے کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہ آسکیں، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ

واضح رہے کہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس بدقسمت مسافر طیارے میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی سوار تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں