بغداد کی سبزی منڈی میں دھماکا، 12 افراد ہلاک

08 جنوری 2017
مغربی بغداد کی مارکیٹ میں خود کش دھماکے کے بعد لوگ جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہے ہیں — فوٹو / رائٹرز
مغربی بغداد کی مارکیٹ میں خود کش دھماکے کے بعد لوگ جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہے ہیں — فوٹو / رائٹرز

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں داعش کے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک کار سوار خود کش بمبار نے بغداد کی مرکزی سبزی منڈی میں خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی اور یہ حملے ایسے وقت میں ہوا ہے جب عراق کے اہم ترین شہر موصل سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے عراقی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بغداد میں خودکش دھماکہ، 36 افراد ہلاک

عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد مان نے بتایا کہ 'منڈی کے مرکزی دروازے پر کھڑے فوجی اہلکار نے مشتبہ گاڑی کو دیکھ پر اس پر فائرنگ کی تاہم گاڑی میں موجود خود کش بمبار نے دھماکا کردیا'۔

مان نے بتایا کہ وہ فوجی اہلکار بھی زخمیوں میں شامل ہے جس نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی۔

واضح رہے کہ جمیلہ مارکیٹ بغداد کی سب سے بڑی سبزی منڈی ہے اور یہاں ہلاک ہونے والے ایک شخص کا دھڑ بھی ہسپتال پہنچایا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ مشتبہ طور پر دوسرا خود کش بمبار تھا۔

جب ہسپتال کا ایک ملازم اس باڈی میں شناختی کارڈ تلاش کررہا تھا تو غلطی سے اس کے جسم کے ساتھ منسلک ایک ایکسپلوزو چارج کا بٹن دب گیا جس کے نتیجے میں ہلکی نوعیت کا دھماکا ہوا۔

مزید پڑھیں: عراق میں داعش کا بم دھماکا، 115 افراد ہلاک

یہ شخص خود کش جیکٹ پہنا ہوا تھا جو ممکنہ طور پر پھٹنے میں ناکام رہا۔

واضح رہے کہ 2 جنوری کو بھی عراق کے درالحکومت بغداد کے مشرقی حصے میں ایک مصروف کاروباری مرکز میں ہونے والے خودکش دھماکے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک جبکہ 52 زخمی ہوگئے تھے۔

کار سوار خود کش بمبار نے بغداد کے وسیع اور مرکزی ضلع کے اس حصے میں خود کو دھماکے سے اڑایا تھا جہاں عام لوگوں کی آبادی زیادہ ہے۔

دھماکے کے ایک گھنٹے بعد داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

اس سے قبل 31 دسمبر 2016 کو بھی بغداد میں ہونے والےبم دھماکوں میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ داعش کی جانب سے 2014 میں ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں قبضہ کرنے کے بعد آئے دن شہری آبادی والے علاقوں میں دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔

امریکی مدد سے عراقی فوج اس وقت ملک کے شمالی شہر موصل کو داعش سے آزاد کرنے کے لیے لڑ رہی ہے، اس وقت بظاہر عراقی فوج کی موصل پر پوزیشن مضبوط ہے مگر اسے اب بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔

گرشتہ برس 17 اکتوبر 2016 کو عراق کی ایلیٹ فورس نے موصل میں اپنے ہیڈ کوارٹر کو دوبارہ حاصل کرتے ہی 2003 میں امریکی مداخلت کے بعد سب سے بڑے زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا تھا کہ اپریل تک باغیوں کو ملک سے نکال دیں گے۔


تبصرے (0) بند ہیں