اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو حویلیاں طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے جہاز کے عملے کے 5 ارکان کی قبر کشائی کے لیے خط لکھ دیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نجیب درانی کی جانب سے پمز ہسپتال کو لکھے گئے خط میں تجویز دی گئی ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے عملے کی قبر کشائی کرکے اس بات کی جانچ کی جائے کہ آیا ان میں سے کسی نے کسی قسم کی نشہ آور ادویات کا استعمال تو نہیں کیا تھا۔

پمز ہسپتال کو لکھے گئے خط میں واضح کیا گیا ہے کہ قبر کشائی کی تفصیلات ضوابط میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نجیب درانی کا کہنا تھا کہ پمز ہسپتال کو بھیجے جانے والا خط اسٹینڈرڈ آپریٹنگ کے طریقہ کار کا حصہ ہے جسے تمام طیارہ حادثوں میں استعمال کیا جاتا ہے.

پمز کے منتظم ڈاکٹر الطاف حسین نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی جانب سے خط ملنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس پہلے ہی سے جہاز کے عملے کے نمونے موجود ہیں جن کے ذریعے ڈرگ ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے، تاہم ایسا ڈپٹی کمشنر کے احکامات ملنے کے بعد ہی کیا جائے گا کیونکہ ڈپٹی کمشنر کی ہدایات کے بغیر قبر کشائی ممکن نہیں.

یاد رہے کہ 12 جنوری کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے پی کے 661 کے بلیک باکس سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیک آف کرتے وقت طیارے کے دونوں انجن 100 فیصد درست کام کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں سی اے اے کے سیکریٹری عرفان الٰہی رپورٹ کی تفصیلات ارکان کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جب طیارہ حادثے کا شکار ہوا تو اس وقت بھی طیارے کا ایک انجن کام کررہا تھا لیکن حادثے کی اطلاع آنے سے قبل طیارے کو لینڈ کرانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

سیکریٹری سول ایوی ایشن کے مطابق طیارے کے بلیک باکس کا 100 فیصد ڈیٹا محفوظ رہا جبکہ اس کا جائزہ آزادانہ طور پر لیا گیا اور سی اے اے یا پی آئی اے نے اس میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ 'طیارے نے لینڈنگ کی کوئی کوشش نہیں کی تھی'.

یاد رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں کے قریب پہاڑ پر گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

اس حادثے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 48 مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیک آف کے کچھ دیر بعد پائلٹ نے مے ڈے کال کی

حادثے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں