اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے خلاف آف شور کمپنیوں اور غیر ملکی فنڈنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے الزامات کا جواب جمع کرادیا جبکہ حکمراں جماعت پر بھی غیر ملکی فنڈنگ کا الزام عائد کردیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔

اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ’حسابات جون میں جمع ہوئے جبکہ جلسہ ستمبر میں ہوا، جلسے میں ایک کمپنی نے بسیں اور جہاز فراہم کیا،جو ممنوع ہے،اس کا جائزہ کون لے گا؟‘

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر آمادہ

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کسی سیاسی جماعت کو جلسے میں ایک مقامی کمپنی نے بسیں اور جہاز ممنوعہ طریقے سے فراہم کیں تو تحقیقات کون کرے گا؟

انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام پارٹیوں کے اکاؤنٹس پبلک کر دیتا ہے اور میرا مدعا یہ ہے کہ جب ایک دفعہ اکاؤنٹس اور اثاثہ جات پبلک ہو جائیں تو وہ دوبارہ نہیں کھولے جا سکتے۔

کلبھوشن کا تذکرہ

دوران سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا بھی تذکرہ ہوا ، پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ’ملک میں اس وقت کلبھوشن یادیو کا معاملہ چل رہا ہے جو غیر ملکی ہے۔

انور منصور نے کہا کہ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کلبھوشن کو پاکستان میں انتشار پھیلانے کے لیے کس نے فنڈنگ کی۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ’عمران خان نے 2002 کے انتخابات میں لندن فلیٹ کو ظاہر کیا جبکہ نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہیں کیا‘۔

مزید پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ

اس موقع پر سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو 2 سوالات پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

پہلا سوال یہ کہ انتخابی قانون میں کون سے اثاثے ظاہر کرنا لازم ہیں اور دوسرا یہ کہ انکم ٹیکس قانون میں پاکستانی شہری کا بیرونِ ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم ہے یا نہیں؟

ن لیگ بھی غیر ملکی فنڈنگ لیتی ہے

تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں اپنے دلائل مکمل کرلیے اور کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کا حالیہ کیس کلبھوشن کی صورت میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے غیر ملکی فنڈنگ لی جبکہ انہوں نے ن لیگ پر بھی غیر ملکی فنڈنگ لینے کا الزام عائد کیا۔

انور منصور نے کہا کہ ن لیگ نے بھی برطانیہ میں کمپنی رجسٹرڈ کروا رکھی ہے اور کمپنی کے زریعے فنڈنگ اکٹھی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی چلارہے ہیں

اس موقع پر تحریک انصاف نے حکمران جماعت کی غیر ملکی کمپنی کے 21 صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائے۔

دستاویز کے مطابق برطانیہ میں حکمران جماعت کی کمپنی کا نام ’مسلم لیگ ن یو کے‘ ہے جس کے سیکرٹری جاوید اقبال ہیں۔

مسلم لیگ ن یو کے کو کمپنیز ایکٹ 2006 کے تحت 17 ستمبر 2015 کو برطانیہ میں رجسٹرڈ کیا گیااور اس کا دفتر ویلز میں ہے۔

پیش کیے جانے والے دستاویزات میں کمپنی مقاصد کے قوانین بھی شامل جس کے مطابق کمپنی قانون کے مطابق جمہوریت کی فروغ، امن و تعلیم کے لیے فنڈز حاصل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حسب معمول ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: عمران خان کی آف شور کمپنی کا ریکارڈ عدالت میں جمع

ن لیگ کے رہنما دانیال عزیز اور طلال چوہدری نے کہا کہ قطری خط پر اعترض کر نے والے یہ بتائیں کہ عمران خان کی منی ٹریل میں راشد خان کہاں سے آ گیا، پی ٹی آئی ثبوت دینے میں ناکام ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عمران خان اور جمائمہ کے اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن کی بجائے کسی راشد خان کو سامنے لے آئے ہیں، پی ٹی آئی بیرون ملک پاکستانیوں کو ڈھال بنا رہی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کام موقف ہے عدالت میں اس نے ایک ایک پیسے کا حساب دے دیاہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ن لیگ اب جے آئی ٹی پر بھی انگلیاں اٹھا رہی ہے، عمران خان نے اپنا سارا حساب سپریم کورٹ کے سامنے رکھ دیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا کہ ن لیگ جے آئی ٹی کی کارروائی سے توجہ ہٹانے کے لئے جھوٹے مقدمے بنا رہی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں