اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کی نااہلی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ اس کیس کی سماعت کے لیے بھی پانچ رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا جائے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جواب دیا کہ 'سپریم کورٹ کا بنچ دو رکنی ہو یا پانچ رکنی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا'۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت کے سامنے اپنا مؤقف دہراتے ہوئے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی چلارہے ہیں۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے پاناما کارروائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'میں جب آپ کی عدالت آتا ہوں تو مجھے ڈر لگتا ہے'، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'آپ کو اندازہ نہیں کتنی تبدیلی آچکی ہے، اب خوف زدہ ہونے کی کوئی گنجائش نہیں رہی'۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی: درخواست پر آئندہ ہفتے سے سماعت کا آغاز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی طرف سے یہ درخواست ان کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی، جس پر تین رکنی بینچ نے سماعت کا دوبارہ آغاز کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے حکم نامے کے سیکشن 6 میں بیرونی فنڈنگ پر مکمل پابندی ہے لیکن تحریک انصاف نے امریکا میں موجود پاکستانیوں سے فنڈز لینے کے لیے ایجنٹ کمپنی بنائی ہے، جبکہ ان ایجنٹس سے تعاون کرنے کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے خط بھی لکھا گیا۔

اکرم شیخ نے مزید کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن میں غیر ملکی فنڈنگ نہ لینے کا جواب دے چکے ہیں جو کہ جھوٹ ہے اور اس جھوٹ کے بعد ان پر آرٹیکل 62، 63 کا اطلاق ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ آئین کا آرٹیکل 62 ، 63 ارکان پارلیمنٹ کے صادق اور امین ہونے سے متعلق ہے جس پر پورا نہ اترنے والوں کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔

اس موقع پر اکرم شیخ نے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔

اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان کئی مواقع پر نیازی سروسز لمیٹڈ کے وجود کا اعتراف کرچکے ہیں تاہم الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثوں میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔

اکرم شیخ کے مطابق عمران خان نے 1982 میں انکم ٹیکس دینا شروع کیا، لیکن 1983 کے ٹیکس ریٹرن میں یہ نہیں بتایا کہ 1 لاکھ 7 ہزار پاؤنڈ کہاں سے آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 30جون 2015 کو نیازی سروسز کو بند کیا گیا مگر 2015 تک کسی انتخابی اور ٹیکس گوشوارے میں آف شور کمپنی کا ذکر موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: عمران خان کی آف شور کمپنی کا ریکارڈ عدالت میں جمع

عمران خان کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے بتایا کہ عمران خان نے مشرف دور میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا اور کالا دھن سفید کیا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں بھی عمران خان نے اپنی لندن کی جائیداد ظاہر نہیں کی۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر جائیداد نیازی سروسز کے نام پر تھی تو کیا ظاہر کرنا لازمی تھا ؟ جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ جائیداد کے بینیفشل مالک ہوں تو ظاہر کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان نے ایک جگہ خود کو آف شور کمپنی کا مالک کہا جبکہ دوسری جگہ آف شور کمپنی کے بینیفشل اونر کا دعوی کیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا قانون کے مطابق لی گئی جائیداد غیرقانونی ہوگی؟ جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق جائیداد خریدنے پر کوئی پابندی نہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت کو ایک دن کے لیے ملتوی کردی جبکہ درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ کل بھی اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

'ایسا امریکا میں بھی نہیں ہوتا'

سیاسی رہنماؤں کی جانب سے میڈیا میں بیان بازی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کیس کی سماعت سے قبل ہی فریقین میڈیا پر اس بارے میں بات کرنا شروع کردیتے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا پر گفتگو اور بیان بازی کی روایت امریکا میں بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو اپنے وکیل کے ذریعے کرے لیکن ابھی کیس شروع نہیں ہوا ہوتا کہ لمبی گفتگو کا آغاز کردیا جاتا ہے'۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی کو فریق بنانے کی ضرورت پیش آئی تو اس اس کیس میں فریق بنا دیا جائے گا'۔

الیکشن کمیشن کو فریق بنانے کی درخواست منظور

ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے پاکستان تحریک انصاف کر رہنماؤں کے خلاف جاری اس کیس میں وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن کو فریق بنانے کی درخواست دائر کی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو فریق بنانے کی درخواست منظور کرلی اور کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو وزارت داخلہ کو بھی فریق بنادیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں