سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999 منسوخی ایکٹ 2017 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ نثار احمد کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون، حکومت سندھ کو بذریعہ چیف سیکریٹری اور سندھ اسمبلی کو بذریعہ اسپیکر سندھ اسمبلی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کو آئین کے آرٹیکل 270 ’اے‘ کے تحت تحفظ حاصل ہے، سندھ اسمبلی کو نیب قانون کی منسوخی کا اختیار نہیں، قومی احتساب بیورو آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، جبکہ نیب کے قانون میں تبدیلی یا منسوخی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب قانون کو ختم کر کے کرپشن کا کھلا لائسنس دے دیا گیا، جبکہ اس قانون کی منسوخی کی قانون سازی بنیادی حقوق کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کے بغیر سندھ اسمبلی میں سندھ احتساب بل پھر منظور

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ اسمبلی کی نیب قانون منسوخی کی قانون سازی کا ایکٹ 2017 ختم کیا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کے محکمہ قانون نے احتساب آرڈیننس 1999 کا اطلاق ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے بعد سندھ احتساب آرڈیننس کو قانون کی صورت میں نافذ کردیا گیا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون سندھ ضیاء لنجار نے بتایا کہ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل اب ایکٹ بن چکا ہے اور قانون بننے کے بعد صوبائی محکموں میں نیب کا کردار ختم ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کو سندھ میں کرپشن پرکارروائی کااختیارنہیں ہوگا، بل منظور

صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ صوبائی احتساب ایجنسی خود مختار ادارہ ہوگا، جس کے قیام کے بعد صوبے میں بدعنوانی پر قابو پایا جاسکے گا۔

ضیاء لنجار نے بتایا کہ سندھ اسمبلی نے ایکٹ کی چھپائی کے احکامات جاری کردیے جبکہ نئے قانون کے اطلاق کے بعد قومی احتساب بیورو، سندھ کے صوبائی محکموں میں کرپشن کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں