اسلام آباد: امریکا کے کمانڈر سینٹرل کمانڈ (سینٹ کوم) جنرل جوزف ووٹیل نے دورہ پاکستان کے بعد اپنے الوداعی نوٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان فوجی و سفارتی روابط کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی جنرل نے اپنے اس دورے میں پاکستان کے ساتھ روابط کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا اور دو طرفہ بات چیت کے حوالے سے اسلام آباد کے عزم کو خوش آئند قرار دیا۔

کمانڈر سینٹرل کمانڈ کو شمالی وزیرستان کا دورہ بھی کرایا گیا جسے امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہ تصور کیا جاتا تھا۔

جنرل جوزف ووٹیل نے اپنے دورے کے آغاز میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سیمت سینیئر عسکری قیادت سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کچھ اقدامات کیے ہیں‘

ملاقات کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف نے 'پاک افغان سرحدی علاقے میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کے لیے افغان سیکیورٹی فورسز اور امریکی مشن (آر ایس ایم) کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا'۔

اپنے دورے کے اختتام پر کمانڈر سینٹ کوم جنرل جوزف ووٹیل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ مزید بہتر سفارتی اور فوجی رابطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہم (پاکستان کی) مہمان نوازی کو سراہتے ہیں اور (پاکستان کے ساتھ) ایک ایماندار اور شفاف تعلقات کو جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔‘

تاہم انہوں اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔

ان سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان الیس ویلز نے رواں ماہ اگست کے آغاز میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اپنے اس دورے کے اختتام میں انہوں نے بھی یہی الفاظ کہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں دفاعی بل منظور،پاکستانی امداد مشروط

جنرل ووٹیل کا سینٹ کام کمانڈر تعینات ہونے کے بعد پاکستان کا یہ تیسرا دورہ تھا جو کہ اس وقت سامنے آیا جب امریکا افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کر رہا ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس میں یہ رائے سامنے آرہی ہے کہ پاکستان، افغانستان جنگ میں امریکا کا قابل اعتماد شراکت دار نہیں۔

تاہم امریکی محکمہ دفاع کو یقین ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ اور طالبان کے ساتھ کسی بھی ممکنہ امن معاہدے میں پاکستان کی مدد انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس کی جانب سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کے لیے پاکستانی حکام کی حمایت سے انکار کے باوجود امریکی محکمہ دفاع نے خلاف توقع رائے کے حوالے سے مشاورت بھی کی۔

تاہم جیمز میٹس کی جانب سے پاکستانی فوج کی کارروائی کے حوالے سے تصدیق نامہ جاری نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کو ’کولیشن سپورٹ فنڈ‘ کے تحت دی جانے والی امداد میں کمی کر دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں سختی پر غور

امریکی سفارتخانے کے بیان کے مطابق امریکی کمانڈر نے اہم ملاقاتوں کے دوران خطے میں پائیدار امن اور سیکیورٹی کی بہتر صورتحال کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان فوجی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

شمالی وزیرستان میں امریکی وفد کو پاک فوج کی کارروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا جبکہ جدید نگرانی کے ںظام کے تحت پاک افغان بارڈر سیکیورٹی کے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

امریکی فوجی وفد نے شمالی وزیرستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے پاکستان آرمی کی کوششوں اور قربانیوں کو سراہا اور دو طرفہ سرحدی تعاون پر بھی زور دیا۔

بعد ازاں امریکی وفد کو میرانشاہ میں آرمی پبلک اسکول کا دورہ بھی کرایا گیا۔


یہ خبر 20 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں