اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہر سطح پر دوطرفہ طور پر منسلک رہنے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ اتفاق اس وقت قائم ہوا جب امریکی صدر کی ڈپٹی اسسٹنٹ اور جنوبی ایشیا کے لیے قومی سلامتی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر لیزا کرٹس کی قیادت میں امریکا کے اعلیٰ سطحی وفد نے اسلام آباد کے دورے کے دوران پاکستان کی خارجہ سیکریٹری تہمیہ جنجوعہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی۔

امریکی وفد میں قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ اور سفیر ایلس ویلس، قائم مقام سیکریٹری آف ڈیفنس ڈیوڈ ہیلے اور امریکی ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ اور دفاع سے تعلق رکھنے والے دیگر سینئر عہدیداران شامل تھے۔

جس وقت امریکی وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات جاری تھے ایسے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاک فوج نے کرم ایجنسی میں آپریشن کے دوران 5 غیرملکی مغویوں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرالیا، جن میں ایک کینیڈین، اس کی امریکی نژاد بیوی اور3 بچے شامل ہیں۔

پاک فوج کا کہنا تھا کہ پانچوں مغویوں کو 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا تھا اور انھیں امریکا کے ساتھ ہونے والی انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد کرم ایجنسی سے بازیاب کرایا گیا۔

مزید پڑھیں: پاک فوج نے افغانستان میں اغوا ہونے والے غیرملکی جوڑےکو بازیاب کرادیا

خیال رہے کہ 22 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کیے جانے کے بعد یہ امریکا کے کسی بھی اعلیٰ سطحی وفد کا پاکستان کے لیے پہلا دورہ ہے۔

ایلس ویلس نے اس سے قبل رواں اگست میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 22 اگست کو نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد ان کا دورہ پاکستان 28 اگست کے لیے بھی طے تھا لیکن پاکستان نے امریکی وفد کی میزبانی سے انکار کردیا جیسا کہ یہاں کی حکومت دیکھ رہا تھا کہ امریکا کی جانب سے نئے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک مرتبہ پھر اپنی کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے یہ درخواست کی جارہی ہے کہ امریکی وفد کا دورہ اس وقت تک کے لیے ملتوی کردیا جائے جب تک کے باہمی اعتماد بحال نہیں ہوجاتا‘۔

امریکی سفارت خانے نے بھی تصدیق کی تھی کہ حکومت پاکستان کی درخواست پر ملاقات تاخیر کاشکار ہوگئی ہے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا امریکا کا دورہ بھی ملتوی کردیا گیا تھا، ان کی 25 اگست کو امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن سے ملاقات طے تھی۔

بعد ازاں سینئر وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی عہدیدار لیزا کرٹس کی سربراہی میں وفد کا دورہ پاکستان دوبارہ شیڈول کیا گیا تھا۔

گذشتہ ہفتے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور اس وقت وزیر داخلہ احسن اقبال امریکا میں موجود ہیں۔

دفتر خارجہ میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی نمائندگی سیکریٹری خارجہ تہمیہ جنجوعہ نے کی اور ان کے ساتھ وزارت خارجہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سینئر حکام موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کشیدگی کے خاتمے کیلئے امریکا اور پاکستان متحرک ہوگئے؟

مذاکرات کے بعد دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں جانب سے امریکا کی افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کی روشنی میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کے تمام معاملات پر بات چیت جاری رکھی جائے گی‘۔

علاوہ ازیں امریکی وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی، اس دوران امریکی وفد نے آرمی چیف کو جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی حکمت عملی پر بریفنگ دی۔

آرمی چیف اور امریکی وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات میں خطے کی سیکیورٹی، جس میں افغانستان، اور خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کے مثبت کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے خطے کے امن و استحکام کے حوالے سے پاکستانی تشویش سے وفد کو آگاہ کیا۔

امریکی وفد نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور پاک فوج کی کوششوں کو سراہا۔


یہ رپورٹ 13 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں