اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جامشورو پاور کمپنی (جے پی سی) میں ہونے والے اربوں روپے کے نقصان پر متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ ’ناکامی کی ذمہ داری کو درست کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں‘۔

وفاقی وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد لغاری کی زیر صدارت عوامی جنریشن کمپنیوں (جینکوز) کے امور پر نظر ثانی کے لیے ہونے والے اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 777 میگا واٹ بجلی کی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل پاور پلاںٹ چلانے والی جامشورو پاور کمپنی کو پچھلے سال 2 ارب 45 کروڑ روپے کا نقصان اٹھان پڑا جبکہ اس سے قبل کمپنی فائدہ مند رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے جینکو ہولڈنگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) کو ہدایت جاری کی کہ جے پی سی کے گزشتہ چار سالوں کے اکاونٹس پر انکوائری کی جائے اور 15 روز کے اندر اس کے نقصان کی وجوہات کے ساتھ ساتھ ذمہ داروں کا بھی تعین کیا جائے۔

اویس احمد لغاری نے حکام کو خبردار کیا کہ انکوائری کو مقررہ وقت میں مکمل نہ کرنے پر کیس کی تحیقیقات نیب یا پھر کسی دوسرے بیرونی اداروں سے کرائی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

حکام کا کہنا تھا کہ ہم خود اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جب کمپنی بجلی پیدا کرکے صارفین کے بجلی استعمال کرنے پر ان سے پورے پیسے لے رہی ہے تو نقصان میں کیسے جا سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کے شرکاء کا خیال تھا کہ نقصان ایندھن کی چوری کی وجہ سے ہوا، تاہم اس کی انکوائری بھی اسی بنیاد پر کی جائے گی کیونکہ اس بات کو سمجھنا مشکل ہے کہ جب کمپنی کو 2015 میں منافع ہوا تو پھر اس کے آئندہ برس 2 ارب 45 کروڑ کا نقصان کیسے ہوسکتا ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ منافع اور نقصان میں اچانک تبدیلی کا پاور پلانٹس کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور ثالثی: پاکستان سب کچھ نہیں ہارا

اجلاس کے بعد ایک اعلامیے جاری کیا گیا جس میں وفاقی وزیر بجلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صارفین، پاور پلانٹس کی نااہلی اور جینکوز کی غیر انتظامی کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

اویس احمد لغاری کا مزید کہنا تھا کہ ناکارہ پاور پلانٹس کو جدید بنایا جائے یا پھر انہیں بند کردیا جائے کیونکہ نئے پاور پلانٹس کے لگائے جانے سے پرانے اور ناکارہ پاور پلانٹس کی کوئی جگہ باقی نہیں رہتی۔

خیال رہے کہ جامشورو پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (جے پی جی سی ایل) 2 ہزار 3 سو 44 میگا واٹ کی مشترکہ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث بجلی کی پیداوار بند

مالی سال 2017-2016 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق جے پی جی سی ایل میں بجلی کی فروخت کم ہوکر 35 ارب 81 کروڑ روپے تک پہنچ گئی تھی جبکہ اسی سال کمپنی کو 2 ارب 45 کرور روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا تھا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 250 فیصد زیادہ تھا۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کارکردگی کے ساتھ کمپنی اپنے نفع کی ابتدائی صورتحال تک بھی نہیں پہنچ سکتی جسکی وجہ سے کمپنی کے نقصان اور قرضوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔


یہ خبر 9 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں