‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2017
ساہیوال کا پاور پلانٹ جو کوئلے کی درآمدگی کی بندش کے حکومتی فیصلے کے بعد سے غیر فعال ہے — فوٹو/ ڈان اخبار
ساہیوال کا پاور پلانٹ جو کوئلے کی درآمدگی کی بندش کے حکومتی فیصلے کے بعد سے غیر فعال ہے — فوٹو/ ڈان اخبار

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پرانے پاور پلانٹس کی بتدریج بندش کا حکم نامہ جاری کردیا۔

وزیراعظم کے زیرِ صدارت ملک میں توانائی کی پیداوار پر بات چیت کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں بجلی کی پیداوار میں آئندہ چار ماہ میں ہونے والے 3 ہزار 4 سو میگا واٹ کے اضافے پر بات کی گئی۔

اجلاس کے دوران وزارتِ پانی اور بجلی کے سینیئر حکان نے بتایا کہ آئندہ 6 سے 12 ماہ میں بجلی کی پیداوار کے جاری منصوبوں پر کام مکمل کرلیا جائیگا جبکہ حکومت لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے کا اعلان کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ 4 ماہ میں بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہو جائے گا جو کہ آئندہ برس موسم گرما میں بجلی کی طلب کو پورا کرے گا۔

مزید پڑھیں: منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث بجلی کی پیداوار بند

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ برس موسم سرما میں بجلی کی مانگ تقریباً 25 ہزار 3 سو میگا واٹ ہو جائے گی جبکہ خیال کیا جارہا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار 27 ہزار 700 میگا واٹ تک ہوجائے گی۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پرانے تمام پبلک سیکٹر کے پاور پلانٹس کو درآمد کی جانے والی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) میں تبدیل کیا جائے جس کے لیے اس بات کا خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 15 سے 20 سال پرانے یہ پلانٹس اتنے کار آمد نہیں ثابت ہونگے کیونکہ ان کی تبدیلی میں بہت بڑا سرمایہ بھی خرچ ہوگا۔

اجلاس کے دوران آئندہ 4 ماہ کے حوالے سے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنیوں کے ڈیٹا کے مطابق بجلی کی مانگ 14 ہزار 4 سو 52 میگا واٹ رہے گی جبکہ ملک میں کل بجلی کی پیداوار 16 ہزار 8 سو 65 میگا واٹ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور ثالثی: پاکستان سب کچھ نہیں ہارا

بعد ازاں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کم صلاحیت کے حامل پاور پلانٹس کوبتدریج بند کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ ملک میں گیس کی وافر مقدار میں موجودگی کو مد نظررکھتے ہوئے کہا کہ’ہماری تمام قوت تیل پر چلنے والے پلانٹس کو کم سے کم وقت میں گیس پر چلانے کے لیے خرچ ہونی چاہیے‘۔

وزیراعظم نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی، پرائیوٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ اور پاکستان ایل این جی ٹرمینلز لمیٹد کے مابین باہمی تعاون پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ گیس کا استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

خیال رہے کہ سسٹم میں 3 ہزار 4 سو میگا واٹ بجلی کے اضافے نے گزشتہ چند سالوں کے دوران بجلی کی پیداورا کو بڑھانے کے لیے اضافی منصوبے لگانے پر سوالیہ نشانہ کھڑا کردیا جس سے سابق سیکرٹری پانی و بجلی یونس داغا اور سابق مینیجنگ ڈائریکٹر آف نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ڈاکٹر فیاض چوہدری کا موقف درست ثابت ہوتا ہے جنہوں نے خبر دار کیا تھا کہ درآمد کی گئی ایندھن پر چلنے والے پلانٹس کو بند کیا جائے کیونکہ اس سے قومی خزانے میں خلا پیدا ہوسکتا ہے، بعد ازاں دونوں افراد کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا تھا۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں