اسلام آباد: کراچی میں جاری بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے حل کےلیے وفاقی حکومت نے کے-الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو طلب کرلیا۔

کراچی میں بجلی کے بحران پر وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کی جانب سے ہنگامی طور پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین، بجلی اور پیٹرولیم کے شعبے کے سیکریٹریز، کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر اور سوئی سدرن گیس کی انتظامیہ کو جمعے کو ہونے والے اجلاس میں طلب کیا گیا۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس نیپرا کی جانب سے کے-الیکٹرک کو گیس کی فراہمی بڑھانے کی تجویز کے بعد طلب کیا گیا اور اس کی صدارت وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری کریں گے۔

مزید پڑھیں: ’کراچی میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک‘

نیپرا کی جانب سے اپنی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کے-الیکٹرک کی جانب سے اپنے متبادل ایندھن پر اپنی مکمل صلاحیت کو استعمال کرنے میں ناکامی کے باعث کراچی میں لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔

واضح رہے کہ اس وقت کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور کے-الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں جس کا خمیازہ عوام کو لوڈ شیڈنگ کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا۔

اس کے علاوہ پاور ڈویژن نے کے-الیکٹرک سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہنگامی طور پر اپنے بورڈ کا اجلاس طلب کرے اور کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں لوڈشیڈنگ: کے الیکٹرک، سوئی سدرن کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

دوسری جانب ایس ایس جی سی، کے-الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بڑھانے میں اس وقت تک ہچکچاہٹ کا شکار ہے جب تک گیس کی مد میں 80 ارب روپے کی وصولی اور 7 ارب روپے کے سیکیورٹی ڈپازٹ کا معاملہ حل نہیں ہوجاتا اور گیس کی مقررہ مقدار کے حوالے سے معاہدہ طے نہیں پاجاتا۔

اس حوالے سے جب پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار سے پوچھا گیا کہ وہ کے-الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بڑھانے کے معاملے پر کس طرح رد عمل دیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں دو متضاد دعوے نہیں کرنے چاہیے‘ کیونکہ بجلی کی پیداوار کو گیس پریشر کی حکمت عملی سے نہیں جوڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سوئی گیس کی انتظامیہ اور اس کے بورڈ کی جانب صارفین کے مفاد کے لیے کے-الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بہتر ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کی رقم اور ذاتی ساکھ کا تحفظ چاہتے ہیں اور ہم کسی مہم جوئی کی ادائیگی نہیں کرنا چاہیں گے۔

مزید پڑھیں: کے الیکڑک کو اضافی گیس کی فراہمی 80 ارب روپے کی ادائیگی سے مشروط

پاور ڈویژن کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس نیپرا کی تجاویز کے بعد طلب کیا گیا کیونکہ ریگولیٹر کی جانب سے حکومت کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کے-الیکٹرک کے شیئرز کے 24 فیصد مالک ہونے کے ناطے حکومت گیس کی سپلائی کو بڑھاتے ہوئے 190 کیوبک فٹ پر ڈے (ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچائے۔

اس کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی، صلاحیت کے باوجود بجلی کی کم پیداوار اور گیس کی کمی کے دعوے پر لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر پاور ریگولیٹر کی جانب سے کے-الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز بھی کیا جارہا۔

تبصرے (0) بند ہیں