کراچی: شہرِ قائد میں برھتی ہوئی گرمی کے ساتھ ہونے والی اضافی لوڈشیڈنگ پر شہر میں گیس سپلائی کرنے والی سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک نے ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں انہوں نے صوبائی دارالحکومت میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار ایس ایس جی سی کو ٹھہرایا۔

کے الیکٹرک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی کو بڑھانے کے بجائے اس میں مسلسل کمی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ادارے کو بجلی کی پیداوار میں رکاوٹیں حائل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موسم گرما میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایس ایس جی سی کی جانب سے 276 ملین کیوبک فیٹ روزانہ کی گیس فراہم کو کم کرکے 90 ملین کیوبک فیٹ روزانہ تک محدود کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کے الیکٹرک ایس ایس جی سی سے رابطے میں ہے تاہم اسے معاملے کو جلد حل کر لیا جائے گا۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سعدیہ ڈٓاڈا نے بتایا کہ کے گیس کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے کے الیکٹرک کے 500 میگا واٹ کے پاور پلانٹ غیر فعال ہیں، لہٰذا ادارے کو شہر میں مجبوراً اضافی لوڈ شیڈنگ کرنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس شارٹ فال کا بوجھ کسی مخصوص صارف پر نہ ڈالا جائے اسی لیے اضافی لوڈ شیڈنگ تمام علاقوں تک مساوی بنیادوں پر کی جارہی ہے۔

ڈان نیوز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کے ترجمان شہباز اسلام نے بتایا کہ ادارے کے پاس اس وقت گیس کی کمی کا سامنا ہے، اور ایسی صورت میں پہلے گھریلو صارفین کو ترجیح دیتے ہیں اس کے بعد کمرشل صارفین کو ترجیح دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کی سپلائی بند نہیں کی، انہیں جتنی گیس دی جارہی تھی اتنی ہی دی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان کوئی کانٹریکٹ نہیں ہے، جبکہ کے الیکٹرک ایس ایس جی سی کی 80 ارب روپے کی نادہندہ ہے، لیکن پھر بھی کراچی کی عوام کی پریشانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کے بجلی کی تقسیم کار کمپنی کو گیس کی فراہمی جاری ہے۔

گرمی کے ستائے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک درمیان معاملات کو حل کر کے گرمی میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں