لاہور ہائیکورٹ نے بھارتی لڑکی کے ویزا میں توسیع اور پاکستانی شہریت دینے سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ کو 3 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ بھارت سے آئی نو مسلم آمنہ نے پاکستانی شہری محمد اعظم سے شادی کرنے کے بعد ویزے میں توسیع اور پاکستانی شہریت کے حصول کے لیے وزارت داخلہ کو ایک خط لکھا تھا جبکہ اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائی کی گئی تھی۔

ایڈووکیٹ اعجاز احمد خان کے توسط سے دائر کی گئی اس درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سماعت کی۔

مزید پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 845 بھارتی سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

اس دوران بھارتی لڑکی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے شادی کی اور وہ خوش ہیں جبکہ وہ پاکستان میں رہنا چاہتی ہیں۔

بھارتی لڑکی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان کے لوگ اور ان کے شوہر بہت اچھے ہیں اور وہ پاکستان میں رہنا چاہتی ہیں۔

اس پر لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو کہا کہ وہ پیر کو وزارت داخلہ میں پیش ہوں اور ادارہ لڑکی کی درخواست پر فیصلہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سکھ یاتریوں کا بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج

خیال رہے کہ 11 اپریل کو سکھ یاتریوں کے ہمراہ بھارتی لڑکی کرن بالا واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آئی تھی۔

پاکستان آمد کے بعد لڑکی نے پاکستانی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوکر اس سے شادی کی اور جامعہ نعیمیہ میں اسلام قبول کیا تھا، جس کے بعد بھارتی لڑکی کرن کا نام آمنہ رکھا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ’خالصہ جنم دن‘ اور ’بیساکھی میلہ‘ منانے کے لیے 8 سو 50 سکھ یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے براستہ واہگہ بارڈر لاہور پہنچے تھے اور اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان میں ان کے قیام کی مدت 10 روز تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں