پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ ان کی جماعت نے وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب میں سربراہان مملکت کو مدعو کرنے کے لیے دفتر خارجہ سے بات کی ہے۔

واضح رہے کہ نئے وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب 11 اگست کو متوقع ہے۔

فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ تحریک انصاف نے دفتر خارجہ سے غیر ملکی اعلیٰ عہدیدار جن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں کو تقریب کے لیے مدعو کیے جانے کے امکانات پر رائے طلب کی ہے۔

مزید پڑھیں: 'وزیرِ اعظم' عمران خان کے لیے کون سے چیلنجز منتظر ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت دفتر خارجہ کے جواب کی منتظر ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے عامر خان، کپیل دیو، سنیل گواسکر سمیت کئی نامور شخصیات کو بھی دعوت نامے بھیج دیے ہیں۔

فواد چوہدری نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے لیے جانے سے قبل غیر رسمی میڈیا گفتگو کرتے ہوئے خبر کی تصدیق کی۔

چیف جسٹس سے اپنی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل ہیں جس کی وجہ سے وہ چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تحریک انصاف کو وعدوں کی تکمیل کیلئے آئی ایم ایف کا سہارا لینا ہوگا‘

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اداروں کے درمیان فاصلے کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ ہم تمام اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے انہیں اور تحریک انصاف کو جیتنے پر مبارک باد پیش کی تھی۔

دوسری جانب ڈان نیوز کے ذرائع کا کہنا تھا کہ عالمی شخصیات کو مدعو کرنے کے لئے شیریں مزاری اور شفقت محمود کا سیکریٹری خارجہ سے مشاورتی عمل شروع ہوچکا ہے۔

ملاقات کے دوران دفتر خارجہ کی جانب سے رائے دی گئی کہ سربراہان کو وزیراعظم کی حلف برداری میں بلانا حساس معاملہ ہے اور اس معاملے پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: تمام حلقوں کے کھلنے تک پی ٹی آئی کو حکومت نہیں بنانی چاہیے، ایم ایم اے

پی ٹی آئی کی جانب سے خواہش کا اظہار کیا گیا تھا کہ چین، ترکی اور بھارت سمیت سارک ممالک کے سربراہان کو حلف برداری میں بلانا چاہتے ہیں جس پر دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کو مدعو نہ کیا گیا تو بھارت سارک کے دیگر ممالک کو بھی شرکت نہیں کرنے دے گا۔

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر بھارتی وزیراعظم کو مدعو کیا گیا تو انکار کی صورت میں پاکستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق مشاورتی عمل میں سارک ممالک کو مدعو نہ کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں