متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو اپنے قوم سے پہلے خطاب پر عمل کرتے ہوئے تمام حلقوں کو کھولنا چاہیے۔

ایم ایم اے اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے سربراہ نے اتحادی جماعت کے تمام رہنماؤں سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام حلقے کھولے جائیں اور انگوٹھے کے نشان کی تصدیق بھی کی جائے، نئی حکومت کو حالیہ نتائج پر نہیں بننا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے تنبہہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اکثریتی جماعت نہیں، کابینہ بنانے کا سوچے بھی نہیں، دوسری آل پارٹیز کانفرنس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے.

انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف دھاندلی کی وجہ سے سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے جبکہ یہ جماعت اس وقت تاریخ کی سب سے بڑی ہارس ٹریڈنگ میں مصروف ہے۔

صدر ایم ایم اے نے کہا کہ ایم ایم اے میں اختلاف سے متعلق افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، تمام امور اتفاق رائے سے طے ہوچکے ہیں۔

انہوں نے حلف نہ اٹھانے کے اپنے گزشتہ مؤقف پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ منتخب ایم ایم اے اراکین کو قومی اسمبلی میں بیٹھنا چاہیے، تاہم اس تجویز کر اے پی سی میں لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کارکنان سے مقامی سطح پر احتجاج جاری رکھنے کا کہا اور کہا کہ اے پی سی کے بعد قومی سطح پر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔

فضل الرحمٰن نے ای سی پی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا آئینی فریضہ نبھانے میں ناکامی کو قبول کرے۔

دھاندلی کے الزامات

پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، متحدہ مجلس عمل سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔

سیاسی جماعتوں نے نتائج کو اکھٹے کرنے کے مرحلے پر سوالات اٹھائے اور الزام لگایا کہ پولنگ ایجنٹس مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر انہیں فارم 45 نہیں فراہم کر رہے تھے۔

پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ تحفظات ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) نئے مبینہ دھاندلی پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں