قومی ٹیم کے سابق فیلڈنگ کوچ اسٹیو رکسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) پر توہین آمیز اور احمقانہ رویہ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے دو سالہ معاہدے کے دوران کبھی بھی وقت پر تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

پاکستان ٹیم کے ساتھ دو سال خوش و خرم طریقے سے گزارنے کے بعد معاہدے کی تکمیل کے ساتھ ہی اسٹیو رکسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر الزامات کی بارش کردی۔

مزید پڑھیں: اسٹیو رکسن آئی پی ایل کا حصہ بننے کیلئے تیار

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی بھی وقت پر تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔ یہ ایک توہین ہے اور اس توہین آمیز رویے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کسی بھی ذیلی اسٹاف کو وقت پر تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جاتی تھی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بورڈ میں پیشہ ورانہ رویے نہ ہونے کے برابر ہے اور ہر چیز میں طویل عرصہ لگتا تھا جیسے کہ میرے معاہدے کے ساتھ کیا گیا۔ مجھے اپنے کنٹریکٹ کو کلیئر کرانے میں پانچ ماہ لگے اور پی سی بی کو لگا کہ میں عین وقت پر ان کی شرطوں کو تسلیم کر لوں گا لیکن میں اس وقت تک اس رویے سے تھک چکا تھا۔

'میں 30سال سے کوچنگ کر رہا ہوں۔ میں کھیل سے بہت زیادہ لطف اندوز ہوتا ہوں اور کرکٹ میں کوئی بھی نوکری ایسے موقع پر ختم نہیں کرتا کہ جب میں اپنے کام سے لطف اندوز نہ ہو رہا ہوں اور اگر میں پاکستان ٹیم کے ساتھ اپنا کام جاری رکھتا تو ایسا ہی ہوتا'۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیرن بیری نے 'پی سی بی' کی فیلڈنگ کوچ کی پیشکش مسترد کردی

انہوں نے کسی فرد واحد پر انگلی اٹھائے بغیر کہا کہ پی سی بی کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ غیرملکی اسٹاف سے کس طرح کا رویہ اپنایا جاتا ہے اور اسی امر کی وجہ سے ڈیرن بیری نے پی سی بی کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا جو میرے بعد فیلڈنگ کوچ کے لیے پی سی بی کا اولین انتخاب تھے جبکہ میں بھی ایک ایسے موقع پر نوکری چھوڑنے پر مجبور ہوا جب سب کچھ اچھا چل رہا تھا۔

پاکستان کی ٹیم ایشیا کپ میں بدترین کارکردگی کے بعد بنگلہ دیش کے خلاف شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہو گئی اور اس ایونٹ میں پاکستان کی باؤلنگ اور بیٹنگ سے زیادہ پریشان کن پہلو ٹیم کی فیلڈنگ ہے جس میں یکدم تنزلی دیکھی گئی ہے۔

اسٹیو رکسن نے ٹیم کی موجودہ خراب کارکردگی کی وجہ کھلاڑیوں کے رویے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہوتا ہے تو کھلاڑی سہل پسند ہو جاتے ہیں اور آرام سے بیٹھ جاتے ہیں۔

اس مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے رکسن نے کہا کہ فیلڈنگ کی بات کی جائے تو ہمارے کھلاڑیوں کی توجہ بہت کم ہے اور جب چیزیں بہتر ہونے لگتی ہیں تو کھلاڑی آرام سے بیٹھ جاتے ہیں۔ جب ہم سوچنے لگتے ہیں کہ ہم بہتری کی جانب گامزن ہیں تو دراصل یہیں سے خطرناک وقت شروع ہوتا ہے اور یہ ہمارے کھلاڑیوں کے لیے سب سے نازک وقت ہوتا ہے لہٰذا ایک چیز غلط ہوتے ہی سب کچھ غلط ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: فیلڈنگ کوچ تنازع کا نیا رخ

سابق فیلڈنگ کوچ نے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے سر پر کھڑا رہنا پڑتا ہے تاکہ ان کی توجہ کم نہ ہو سکے کیونکہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو یہ آرام سے بیٹھ جائیں گے اور اپنے کھیل کی جانب توجہ نہیں دیں گے جس کے نتیجے میں چیزیں جس تیزی سے بہتر ہوتی ہیں، اس سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے خراب ہوتی چلی جاتی ہیں۔

پاکستان نے اسٹیو رکسن کی جانب سے معذرت کے بعد اسکاٹ لینڈ کے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن کو فیلڈنگ کوچ مقرر کیا جن کی زیر نگرانی ایشیا کپ تباہ کن ثابت ہوا اور فیلڈنگ کا معیار انتہائی پست رہا تاہم اسٹیو رکسن نے بریڈ برن کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر بریڈ برن کھلاڑیوں کی فیلڈنگ پر توجہ مرکوز کرانے میں کامیاب رہے تو چیزیں جلد بہتر جائیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں