فیلڈنگ کوچ تنازع کا نیا رخ

19 فروری 2015
فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن (بائیں) بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور(دائیں) کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—وائٹ اسٹار فوٹو۔
فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن (بائیں) بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور(دائیں) کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—وائٹ اسٹار فوٹو۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بدھ کو میڈیا میںقومی ٹیم کے یلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن اور تین کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات کی تردید کی ہے۔

ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شاہد آفریدی، احمد شہزاد اور عمر اکمل کی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھےن والے فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی۔

اب کرائسٹ چرچ سے ٹیم منیجمنٹ نے اس معاملے پر وضاحت جاری کی ہے جہاں قومی ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف ورلڈکپ کا دوسرا میچ کھیلنے کے لیے پہنچی ہے۔

مگر اس وضاحت میں ذہن کو گھما دینے والا ٹوئسٹ بھی موجود ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے اسسٹنٹ منیجر شاہد اسلم نے دیگر کوچنگ عملے کے ہمراہ کھلاڑیوں کو تربیت دی۔

وضاحت میں کہا گیا ہے " پوری ٹیم منگل کی دوپہر کو اکھٹی ہوئی اور کھلاڑیوں میں دوستانہ جذبہ نظر آرہا تھا، ہیڈ کوچ وقار یونس کی سربراہی میں دیگر کوچز اور اسسٹنٹ منیجر شاہد اسلم نے بھرپور انداز سے چار گھنٹے طویل سیشن میں حصہ لیا"۔

وضاحت کے مطابق " بدھ کو ان کھلاڑیوں نے دیگر کوچز کی زیرنگرانی تربیتی عمل میں حصہ لیا اور گرانٹ لیوڈن نے کھلاڑیوں کے منتخب گروپ کے ساتھ اضافی گھنٹہ گزارا"۔

ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ شاہد اسلم کوچنگ کے عمل میں اس وقت شامل ہوئے جب گرانٹ لیوڈن نے کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ کام نہ کرنے کو ترجیح دی۔

پی سی بی کے ایک عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ فیلڈنگ کوچ درحقیقت مستعفی ہوگئے تھے تاہم انہوں نے معاملہ حل ہونے پر استعفیٰ واپس لے لیا۔

اس وضاحت سے ایک اور الجھن بھی اس بیان کے بعد سامنے آئی کہ گرانٹ لیوڈن نے " صرف ذاتی وجوہات کی بناءپر اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ مئی 2015 کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں، چونکہ فیلڈنگ کوچ کے مسائل کو حل کرلیا گیا تھا اس لیے انہوں نے استعفیٰ واپس لے لیا"۔

اس سے یہ سوال سامنے آتا ہے کہ پی سی بی نے گرانٹ لیوڈن کے " نجی" مسائل کو کیسے حل کیا۔

وضاحت میں مزید بتایا گیا ہے " پی سی بی اور ٹیم منیجمنٹ کے ساتھ ساتھ کھلاڑی بھی فیلڈنگ کوچ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں اور وہ خود بھی اپنے موجودہ کردار کے مطابق خدمات جاری رکھنا چاہتے ہیں"۔

دوسری جانب ٹیم میں شاہد اسلم کے کردار کے حوالے سے بھی الجھن پیدا ہونے لگی ہے۔

پہلے شاہد اسلم ٹیم کے اسسٹنٹ منیجر ہونے کے ساتھ ساتھ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں میں کام کرتے رہے ہیں تاہم شہریار خان نے پی سی بی چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شاہد اسلم کو ایک ملازمت اختیار کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے قرار دیا کہ دوہری ملازمت سے ' مفادات کا ٹکراﺅ' ہوتا ہے۔

شہریار خان نے بعد میں میڈیا کو بتایا کہ شاہد اسلم کو این سی اے کی پوسٹ سے الگ ہونے کے بعد ٹیم انتظامیہ کا حصہ بنایا گیا تھا حالانکہ پی سی بی کی آفیشل ویب سائٹ میں ان کا نام اب بھی منیجر کوچ ایجوکیشن کے طور پر موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں