زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرِ عام پھانسی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2018
زینب قتل کیس کا مجرم عمران — فوٹو، فائل
زینب قتل کیس کا مجرم عمران — فوٹو، فائل

لاہور: قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب کے والد نے اپنی بیٹی کے قاتل عمران کو سرِعام پھانسی دینے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی جو سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔

ننھی زینب کے والد حاجی امین انصاری کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور مجرم عمران کو فریق بنایا گیا ہے۔

حاجی امین انصاری نے اپنے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں، اور اس کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔

درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 22 کے تحت مجرم کو سر عام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

ننھی زینب کے والد نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ مجرم عمران کو سرِعام پھانسی کی سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔

مزید پڑھیں: زینب قتل کیس: مجرم عمران کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی

ادھر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو منظور کرلیا ہے جس کی سماعت 15 اکتوبر کو جسٹس سردار شمیم احمد اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل 2 رکنی بینچ کرے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے، جس کے تحت مجرم کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ون کے منتظم جج شیخ سجاد احمد نے زینب سمیت متعدد بچیوں کے قتل کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے۔

ڈیتھ وارنٹ کے مطابق مجرم عمران کو سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

یاد رہے کہ قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 17 فروری 2018 کو قتل کے جرم میں عمران علی کے خلاف 4 مرتبہ سزائے موت، تاحیات اور 7 سالہ قید کے علاوہ 41 لاکھ جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔

اسی طرح عدالت نے کائنات بتول کیس میں مجرم کو 3 بار عمر قید اور 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی عدالت نے مجرم کو 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت دا کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ عدالت 5 سالہ تحمینہ،6 سالہ ایمان فاطمہ، 6 سالہ عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور 7 سالہ نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کا فیصلہ بھی دے چکی ہے اور مجرم عمران کو 5 مقدمات میں 21 مرتبہ سزائے موت دی گئی تھی۔

زینب قتل کیس میں کب کیا ہوا؟

یاد رہے کہ قصور میں 4 جنوری کو لاپتہ ہونے والی 6 سالہ زینب کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی تھیں۔

پولیس نے 13 جنوری کو ڈی این اے کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی تھی اور ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد 23 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں زینب کے والد کی موجودگی میں پریس کانفرنس کی تھی اور ملزم کی گرفتاری اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں 9 فروری کو عدالت نے گرفتار ملزم عمران علی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا تھا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم عمران کو زینب قتل کیس میں ڈی این اے میچ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم عمران کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: زینب قتل: ملزم عمران مزید 7 بچیوں کے قتل کیسز میں نامزد

17 فروری کو اے ٹی سی نے زینب کو ریپ کے بعد قتل کے جرم میں عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ 41 لاکھ روپے جرمانے بھی عائد کیا تھا۔

جس کے بعد زینب قتل کیس کے مجرم عمران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی، لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مجرم عمران کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

بعد ازاں مجرم عمران نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں بھی مجرم کے خلاف فیصلہ سامنے آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں