لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کے مجرم کی سزا پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق بسمہ نامی خاتون کی درخواست پر سماعت کی۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، محکمہ پراسیکیوشن اور تمام ملزمان سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کی قانونی حیثیت سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

عدالت عظمیٰ نے ٹرائل کورٹ کو استغاثہ میں سرکاری افسران کو بھی عدالت طلب کرنے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی بجائے ہفتے میں دو روز کرنے کا بھی حکم دیا۔

طاہر القادری نے کہا کہ حکمراں خود ملزم تھے اس لیے جانبدارانہ جے آئی ٹی سے انصاف کی کوئی توقع نہیں تھی، جے آئی ٹی نے اپنی مرضی سے یکطرفہ شہادتیں ریکارڈ کیں اور حکومتی دباؤ کی وجہ سے جے آئی ٹی میں ہمارے گواہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اس موقع پر جب استغاثہ زیر سماعت ہو، جے آئی ٹی تشکیل دی جا سکتی ہے یا نہیں؟

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی مختلف واقعات میں جے آئی ٹی دوبارہ تشکیل دی گئی۔

انہوں نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر کی تقرری، مراعات اور توسیع پر بھی اعتراضات اٹھائے۔

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

بعدازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی، تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا، جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد مرتبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے دوران قصور میں زیادتی کے بعد بےدردی سے قتل کی جانے والی 6 سالہ بچی زینب کا تذکرہ بھی سامنے آیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا زینب کے قاتل کی سزا پر عملدرآمد ہوگیا؟

سرکاری وکیل نے بتایا کہ مجرم کی جانب سے رحم کی اپیل دائر کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے مجرم کی سزا پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں 6 سالہ زینب کو اغوا کیا گیا اور پھر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا گیا تھا، مذکورہ واقعے کے 5 روز بعد زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر پر پائی گئی جس نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی سرتوڑ کوشش اوراہل خانہ کے تعاون سے زینب کے قتل میں ملوث عمران علی کو 3 ہفتے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا، جسے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی۔

مجرم عمران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مجرم عمران کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلے برقرار رکھا۔

بعد ازاں 12 جون کو سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کی جانب سے سزائے موت کے خلاف کی گئی اپیل بھی خارج کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں