امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بیت المقدس (یروشلم) میں قائم فلسطین کے امور سے متعلق دفتر کو اپنے متنازع سفارت خانے میں ضم کرنے کا اعلان کر دیا۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی قونصل جنرل کو ماضی میں فلسطینیوں سے معاملات نمٹانے کے لیے الگ دفتر قائم کیا گیا تھا جس کو اب سفارت خانے کے اندر فلسطینی امور یونٹ میں تبدیل کردیا جائےگا۔

فلسطین لبریشن آگنائزیشن (پی ایل او) نے اس اقدام کی فوری طور پر مذمت کی ہے جبکہ امریکا واحد بڑی طاقت ہوگی جو فلسطینیوں کے حوالے سے بغیر کسی خاص نمائندہ دفتر کے رہ جائے گا۔

پومپیو نے فلسطین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں کسی تبدیلی کے تاثر کو مسترد کیا لیکن یہ فیصلہ امریکا میں فلسطینی مشن کو بند کروانے کے بعد کیا گیا جس کے باعث غصہ پایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا کے بعد آسٹریلیا کا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکااعلان

امریکی سیکریٹری خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘یہ فیصلہ ہمارے کام کو دنیا بھر میں موثر اور بہتر بنانے کی ہماری عالمی کوششوں کی جانب اقدام کے طور پر کیا گیا ہے، یہ یروشلم، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے ساتھ امریکی پالیسی میں تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے اسرائیلی اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدے کو کیسے عملی شکل دی جائے اس حوالے سے ‘کوئی پوزیشن نہ لینے کے فیصلے کو جاری رکھا ہوا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘انتظامیہ پائیدار اور عملی امن حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے جو اسرائیل اور فلسطین کے شاندار مستقبل کے لیے ضروری ہے’۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق 7 فلسطینیوں کی نماز جنازہ ادا

خیال رہے کہ واشنگٹن کا یہ فیصلہ ان اقدامات کا تسلسل ہے جن سے ان کے فلسطینوں سے تعلقات میں حقیقی معنوں میں سرمہری آئی ہے حالانکہ دہائیوں سے فلسطین کو اسرائیل کے ساتھ ساتھ الگ ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ امریکا یہ قدم فلسطینیوں کو اسرائی کے لیے امن مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر تاحال اسرائیلیوں کے ساتھ خفیہ منصوبے پر مذاکرات کر رہے ہیں جو اطلاعات کے مطابق وضع کردیے گیے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ برس دسمبر میں یہ اعلان کرکے یہ ہمیشہ سے کشیدہ رہنے والے تعلقات کو مزید کشیدہ کردیا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے جبکہ مقدس شہر کے حوالے سے نہ صرف فلسطینیوں کے دعووں کو نظر انداز کیا گیا تھا بلکہ ماضی کے صدور کی پالیسیوں کو بھی توڑ دیا تھا۔

امریکی سفارت خانہ 14 مئی کو سرکاری طور پر منتقل ہوگیا تھا جس پر غزہ میں پرتشدد احتجاج پھوٹ پڑا تھا جہاں اسرائیل کی فائرنگ سے 60 مظاہرین جاں بحق ہوگئے تھے۔


یہ خبر 19 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں