بلوچستان میں شدید غذائی قلت کے کیسز سامنے آنے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2018
شدید غذائی قلت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا—فائل فوٹو
شدید غذائی قلت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا—فائل فوٹو

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ میں بڑے پیمانے پر اسکرینگ کے بعد 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح خطرناک حد تک پائی گئی ہے۔

صوبہ بلوچستان کے اضلاع میں کی جانے والی اسکرینگ کے دوران کچھ کمیونٹیز میں عالمی شدید غذائیت (جے اے ایم) کی شرح 40 فیصد سے زیادہ آئی جبکہ پنجپانی یونین کونسل کے کچھ گاؤں میں یہ شرح 40 سے 65 فیصد کے درمیان دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان توجہ چاہتا ہے

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے مطابق جی اے ایم کی 15 فیصد شرح ایک ہنگامی صورتحال ہے۔

واضح رہے کہ جی اے ایم سخت غذائی قلت (ایس اے ایم) اور درمیانی غذائی قلت (ایم اے ایم) کا مجموعہ ہے۔

غذائی قلت سے متعلق کی گئی اسکرینگ اعداد و شمار اور اہم معلومات فراہم کی ہے، جس سے حکومت اور شراکت داروں کو کمینوٹی اور نچلی سطح پر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی اور فوری رد عمل کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔

کوئٹہ بلاک میں ابتدائی نتائج کے بعد سے محکمہ صحت نے یونیسف اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے جوابی کارروائی شروع کی، جس میں غذائی قلت کے شکار تمام کیسز کا علاج شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں قحط سالی سے خواتین و بچے غذائی قلت کا شکار

اس کے علاوہ ایس اے ایم کے طور پر سامنے آنے والے بچوں کو لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائرز کے ذریعے علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ بنیادی ہیلتھ یونٹ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹیز کے رضاکاروں کے ذریعے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں اسکریننگ کی مشق جلد شروع کی جائے گی۔


یہ خبر 22 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں