بھارت میں مسلمانوں پر مظالم پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ کی تنبیہ

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2019
مشیل باشیلے نے ادارے کی سالانہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا—فوٹو:اے ایف پی
مشیل باشیلے نے ادارے کی سالانہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا—فوٹو:اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باشیلے نے بھارت کو مسلمانوں کے حوالے سے امتیازی پالیسیوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غیر متوازن معاشرے میں خطرناک سیاسی عزائم سے کمزور طبقے کی حق تلفی ہوگی جس سے معاشی بڑھوتری کو بھی نقصان ہوسکتا ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق مشیل باشیلے نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو اپنی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارت سے اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور نشانہ بنانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بالخصوص مسلمانوں اور دیگر تاریخی طور پر امتیازی سلوک کے شکار افراد میں دلت اور دیگر طبقے شامل ہیں۔

مشیل باشیلے نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بڑھتی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا ادارہ مقبوضہ کشمیر میں صورت حال کی عملی تفتیش کے لیے تیار تھا۔

انہوں نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی پر مجھے بدستور تشویش ہے کیونکہ کنٹرول لائن (ایل او سی) کے دونوں اطراف شیلنگ اور فائرنگ سے جانی نقصان اور مقامی آبادی کو نقل مکانی کا سامنا ہے’۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاک-بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ ‘میں نے پاکستان اور بھارت دونوں کو موجودہ زمینی صورت حال کی نگرانی اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات میں تعاون اور مسئلے کے حل کے لیے اپنے دفتر کی جانب سے پیش کش کی’۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کو کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطے میں امن و سلامتی کے لیے بدستور خطرات موجود ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مشیل باشیلے نے اپنی رپورٹ میں دنیا بھر میں دولت، وسائل کی رسائی، سرمایہ اور انصاف کے حصول میں عدم مساوات سے بھی خبردار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حالیہ مہینوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ دنیا بھر میں عوام احتجاج کے لیے سڑکوں میں نکل رہے ہیں’۔

مشیل باشیلے نے فرانس، سوڈان، ہیٹی، وینزویلا اور دیگر ممالک میں جاری احتجاج کو بھی اپنی رپورٹ میں شامل کیا ہے اور عالمی طور پر نفرت انگیز تقاریر کو بھی معاشرے کے لیے ایک خطرہ قرار دیا ہے۔

فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں گزشتہ ایک برس کے دوران اسرائیل نے خونی کارروائیاں کی اور اسرائیلی فوج نے براہ راست فائرنگ سے 189 افراد کو قتل کیا اور 6 ہزار سے زائد کو زخمی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 2 فلسطینی جاں بحق

انہوں نے غزہ کو محصور کرنے کے اسرائیلی اقدام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے ماہرین نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی فائرنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز گزشتہ ایک برس کے دوران فلسطینی احتجاج کے خلاف کارروائیوں میں وار کرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں