حکومت کا منی لانڈرنگ کے خلاف اہم اقدام، نیا شعبہ قائم کردیا

نیا شعبہ ایف بی آر کو ماہانہ رپورٹ دے گا، دستاویزات — فائل فوٹو: ٹوئٹر
نیا شعبہ ایف بی آر کو ماہانہ رپورٹ دے گا، دستاویزات — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے ملک سے باہر جانے اور اندر آنے والے غیر قانونی پیسے کی روک تھام کے لیے نیا شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

مذکور شعبے کا نام 'کراس بارڈر کرنسی موومنٹ (سی بی سی ایم) ونگ' ہوگا جو محکمہ کسٹمز کے زیر انتظام کام کرے گا۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق سی بی سی ایم ونگ بیرون ممالک سے کرنسی تبادلے کی نگرانی کرے گا۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرنے کی بھارتی سازش، پاکستان کا تشویش کا اظہار

اس کے علاوہ یہ نیا ونگ کرنسی تبادلے سے متعلق ڈیٹا بیس بنائے گا جبکہ تجارتی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ذیلی ونگ قائم کرےگا۔

اس کے ساتھ ساتھ سی بی سی ایم ونگ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کو تمام تفصیلات کی ماہانہ رپورٹ دے گا۔

واضح رہے کہ جون 2018 میں پاکستان نے اعلیٰ سیاسی سطح پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ انسداِدِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک لیے 10 نکاتی ایجنڈے پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کا عزم کیا تھا تاکہ ان مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات سے غیر مطمئن

گزشتہ برس ہی اکتوبر میں حکومت نے ملک سے غیر قانونی طور پر رقم کی بیرونِ ملک منتقلی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے بین الاقوامی احکامات کے تحت ادارہ جاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا تھا۔

اسی طرح جولائی 2018 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے درمیان معاہدے کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ فروری 2017 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ڈیٹا سینٹر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کا افتتاح کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں