ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرنے کی بھارتی سازش، پاکستان کا تشویش کا اظہار

اپ ڈیٹ 04 مئ 2019
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو/اے ایف پی
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو/اے ایف پی

پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ ارن جیٹلے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی نگراں ادارہ پڑوسی ملک کی جانب سے سیاست زدہ کیا جارہا ہے۔

ارن جیٹلے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں آجائے، پیرس میں مقیم مالیاتی ادارہ مئی کے درمیان میں ملاقات کرے گا اور بھارت اس میں ان سے درخواست کرے گا‘۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ’بھارتی وزیر کا بیان پاکستان کی تشویش کو ثابت کرتا ہے کہ اس ادارے کو پاکستان کے خلاف بھارت کی جانب سے سیاست کی نظر کیا جارہا ہے‘۔

انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت نے ماضی میں بھی مالیاتی نگراں ادارے کی کارروائی میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے فروری میں ہونے والے ابتدائی اجلاس سے قبل بھارت نے پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی تھی اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے زور دیا تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وزارت خزانہ کی جانب سے بھارت کی سازشیں 'ایف اے ٹی ایف' کے صدر کے علم میں لائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارت کی ایف اے ٹی ایف کی کارکردگی میں پاکستان کے خلاف اثر انداز ہونے کی کوشش سے اس کی ساکھ پر اثر پڑ رہا ہے۔'

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس کے لیے ملک کے اعلیٰ سیاسی حکام نے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

تاہم ایف اے ٹی ایف اس بات کی یقین دہانی کروائے کہ ان کی کارروائی شفاف، غیر جانبدارانہ اور تکنیکی بنیادوں پر مضبوط ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ ایشیا پیسفک مشترکہ گروپ میں بھارت کے علاوہ کسی دوسرے ملک کو شریک چیئرمین کی ذمہ داری سونپی جائے تاکہ اس کا جائزہ صاف، غیر جانبدار اور معروضیت پر مبنی ہو۔

خیال رہے کہ 9 مارچ کو حکومت نے کالعدم تنظیموں کی درجہ بندی میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں ’شدید خطرہ‘ قرار دینے اور فنانشنل ٹاسک فورس کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے سخت سیکیورٹی کے قانونی، انتظامی، مالی اور تفتیشی پہلوؤں کے تحت تمام افراد اور ان کی حرکات و سکنات کی از سرِ نو جانچ کا فیصلہ کرلیا تھا۔

مالی جرائم کے خلاف کام کرنے والی پیرس میں موجود عالمی تنطیم نے کالعدم تنظیموں کو ’کم درجے کا خطرہ‘ قرار دینے پر اپنے 'عدم اطمینان' کا اظہار کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ’داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے منسلک افراد کے حوالے سے مالیاتی خطرات کا مناسب اظہار نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں