وفاقی حکومت نے سندھ کی 36 اسکیموں کو بجٹ سے خارج کردیا، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
وزیراعلیٰ سندھ قومی اقتصادی کونسل کے حوالے سے ایک اجلاس میں خطاب کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ قومی اقتصادی کونسل کے حوالے سے ایک اجلاس میں خطاب کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں میں شامل نہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے سکھر بیراج سمیت سندھ کے اہم 36 اسکیموں کو ترقیاتی بجٹ سے خارج کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے تیاری کے حوالے سے ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ‘یہ سندھ کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہےاور اس سے صوبے کے عوام میں اور زیادتی اور احساس محرومی مزید بڑھے گا’۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں 29 مئی کو ہوگا جہاں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور نثار احمد کھوڑو سندھ کی نمائندگی کریں گے۔

مزید پڑھیں:سندھ: آئندہ 9 ماہ کیلئے بجٹ تجاویز پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

مراد علی شاہ نے کہا کہ مجموعی طور پر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 8 کھرب روپے ہے جس میں 540 ارب مالیت کی اسکیمیں سندھ کے حصے میں ہیں جس کا مطلب ہے کہ سندھ کو اس کے حصے کا صرف 7 فیصد دیا گیا ہے جو صوبے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں بیرونی امداد پر مشتمل پانی، سڑکیں اور سیگر شعبوں کی 51 ارب مالیت کی تقریباً 36 اسکیموں کو ستمبر 2018 میں جائزے کے دوران مالی سال 2018-19 سے خارج کردیا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 2018-19 کے بجٹ سے خارج شدہ اسکیموں میں سکھر بیراج کی مرمت کی اسکیم بھی شامل تھی جو عالمی بینک کے فنڈ سے چلنے والا منصوبہ ہے اور مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں اس کا 80 فیصد فنڈ عالمی بینک، 10 فیصد سندھ حکومت اور وفاقی حکومت بالترتیب 10، 10 فیصد ادا کریں گی۔

دیگر اسکیموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے خارج کی گئیں اسکیموں میں دریائے سندھ میں سکھر سے روہڑی کے درمیان نئے پلوں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

یاد رہے کہ ان منصوبوں کا اعلان سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور میں سکھر کے دورے میں کیا تھا جس میں میرپور خاص سے عمر کوٹ تک 88 کلومیٹر سیکشن کی تعمیر، حیدرآباد بائی پاس کے جنوبی حصے کی تعمیر، سہون رتوڈیرو رابطے کی مرمت اور کراچی شہر کے لیے کے بی فیڈر سے پانی کی اسکیم شامل تھیں اور وفاقی حکومت کی جانب سے ان اسکیموں کو 50 فیصد فنڈز دیے جانے تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں وفاقی حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ نیشنل ہائی وے (این ایچ اے) کی تعمیر کرے یا پھر سندھ حکومت کو 7 ارب روپے واپس کرے تاکہ صوبائی حکومت اس کو مکمل کرسکے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں صوبائی حکومتوں کو فنڈ مختص کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 36 اعشاریہ 61 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لیے رکھے گئے ہیں، خیبرپختونخوا (کے پی) کو 75 فیصد فنڈ، بلوچستان کو 15 فیصد، سندھ کو 4 اعشاریہ 85 فیصد اور پنجاب کو 4 فیصد فنڈ دیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں